مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 228
حدیث نمبر: 228
228 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَبَسِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ «أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَي رِفَاعَةَ؟ لَا حَتَّي تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ» قَالَتْ: وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِالْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ، فَنَادَي فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَا تَسْمَعُ إِلَي مَا تَجْهَرُ بِهِ هَذِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلِ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ مَالِكًا لَا يَرْوِيهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ إِنَّمَا يَرْوِيهِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ رِفَاعَةَ فَقَالَ سُفْيَانُ: لَكِنَّا قَدْ سَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ كَمَا قَصَصِنَاهُ عَلَيْكُمْ
228- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، رفاعہ قرظی کی اہلیہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں رفاعہ قرظی کی بیوی تھی، اس نے مجھے طلاق دی اور طلاق بتہ دے دی میں نے عبدالرحمان بن زبیر کے ساتھ شادہ کرلی لیکن اس کا ساتھ چادر کے پلو کی طرح ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیئے اور فرمایا: کیا تم رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہو؟ نہیں (ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا) جب تک اس کا شہد نہیں چکھ لیتی اور وہ تمہارا شہد نہیں چکھ لیتا ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے اور سیدنا خالد بن سعید رضی اللہ عنہ دروازے پر انتظار کررہے تھے کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دی جائے انہوں نے بلند آواز سے کہا: اے ابوبکر! کا آپ سن نہیں رہے ہیں، یہ عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بلند آوازمیں کیسی باتیں کررہی ہے؟
سفیان نامی راوی سے یہ کہا گیا: امام مالک نے اس روایت کو زہری سے نقل نہیں کیا ہے انہوں نے اسے مسور بن رفاعہ سے نقل کیا ہے، تو سفیان نے کہا: لیکن ہم نے یہ روایت زہری سے سنی ہے، جس طرح ہم نے تمہارے سامنے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الشافعي فى «‏‏‏‏المسند» ، ص 192 وأحمد 37/6، والبخاري فى الشهادات 2639، ومسلم فى النكاح 1433، والترمذي فى النكاح 1118، و «الدارمي» فى الطلاق 161/2، وابن ماجه فى النكاح 1932، والبغوي فى «شرح السنة» ‏‏‏‏ برقم 3361، من طريق سفيان، بهذا الإسناد.و تمام تخريجه انظر «مسند الموصلي» برقم 4423، و 4964»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:228  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ طلاق بتہ آخری طلاق کو کہتے ہیں۔ اگر بیوی کو اس کے خاوند نے شریعت کے مطابق الگ الگ تین طلاقیں دیں ہیں، تو وہ عورت آگے شادی کر سکتی ہے۔ دوسرے خاوند سے زندگی گزارنے کی نیت سے شادی ہونی چاہیے، ایک رات یا تھوڑی مدت کے لیے نہیں۔ مروجہ حلالہ بدکاری اور کبیرہ گناہ ہے، جس میں عورت کا نکاح کچھ وقت کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ عورت دوسرے خاوند سے اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر طلاق لینا چاہے اور دوبارہ پہلے خاوند سے شادی کرنا چاہے تو ان کا آپس میں ایک دوسرے سے لذت حاصل کرنا شرط ہے، یعنی دوسرا خاوند اپنی بیوی سے مجامعت کرے گا، پھر قرآن وحدیث کے اصولوں کے مطابق خلع یا طلاق ہو گی، ورنہ عورت پہلے خاوند سے دوبارہ شادی نہیں کر سکتی۔ عورت اپنے خاوند کی مردانہ کمزوری کو حکمران کے سامنے بیان کر سکتی ہے، لیکن یہ غیبت نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 228