مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 231
حدیث نمبر: 231
231 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ فَقَالَ «إِنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ»
231- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میرے رضاعی چچا فلح بن ابوقعیس آئے اور انہوں نے میرے ہاں اندر آنے کی اجازت مانگی یہ حجاب کا حکم نازل ہونے کے بعد کی بات ہے میں نے انہیں اجازت نہیں دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارا چچا ہے تم اسے اجازت دے دو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد 36/6، 37، 271، ومسلم فى الرضاع 1445، والنسائي فى النكاح 103/6 وابن ماجه فى النكاح 1948، وابن حزم فى «‏‏‏‏المحلى» 5/10 من طريق سفيان، بهذا الإسناد، سوانظر الحديث التالي، و مسند الموصلي برقم 4501،و «صحيح ابن حبان، برقم 4109، 4219» ‏‏‏‏
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:231  
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رضائی چچا سے کوئی پردہ نہیں ہے، ان کو گھر میں آنے کی اجازت دے دینی چاہیے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن شریعت پرسختی سے کار بند تھیں، اور پردے کا خاص اہتمام کرتی تھیں، اللہ تعالیٰ تمام مسلمان بہنوں کو پردے کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 231