مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 235
حدیث نمبر: 235
235 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ وَحَفِظْتُهُ مِنْهُ وَكَانَ طَوِيلًا فَحَفِظْتُ مِنْهُ هَذَا قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ أَخْبِرِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَتْ: «عَلِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ يَنْفُثُ كَمَا يَنْفُثُ آكِلُ الزَّبِيبِ، وَكَانَ يَدُورُ عَلَي نِسَائِهِ، فَلَمَّا ثَقُلُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَهُنَّ فِي أَنْ يَكُونَ عِنْدِي فَأَذِنَّ لَهُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَي رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ» قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ الْعَبَّاسِ فَقَالَ لَمْ تُخْبِرْكَ بِالْآخَرِ؟ فَقُلْتُ: لَا قَالَ الْآخَرُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ
235- عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: میں نے عرض کی: اے امی جان! آپ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے بارے میں بتائیے جس کے دوران آپ کا وصال ہوا تھا، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: جس بیماری کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں سانس لیا کرتے تھے، جس طرح کشمش کھانے والا سانس لیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور تکلیف بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خواتین سے یہ اجازت لی کہ آپ میرے ہاں رہیں، تو ان خواتین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کے ساتھ ٹیک لگائی ہوئی تھی ان میں سے ایک سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے۔
عبید اللہ کہتے ہیں: میں نے یہ روایت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سنائی تو انہوں نے دریافت کیا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے تمہیں دوسرے صاحب کے بارے میں نہیں بتایا؟ میں نے یہ جواب دیا: جی نہیں۔ انہوں نے فرمایا: وہ سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ تھے۔


تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى الوضوء 198، وانظر أطرافه الكثيرة - ومسلم فى الصلاة 418، 91، 92، 93، من طريق الزهري، بهذا الإسناد. والتمام التخريج انظر مسند الموصلي، برقم 4478، مع التعليق عليه، و صحيح ابن حبان برقم 2116، و 2118، 2119، 2124»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:235  
فائدہ:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات کے قریب سخت بیمار ہونے کا ذکر ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ شدت مرض کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر مبارک کھینچ کر بار بار اپنے رخ انور پر ڈالتے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھبراہٹ ہوتی تو اسی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اہل یہود کو اپنی رحمت سے دور کرے، جنھوں نے اپنے انبیائے کرام علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ (دراصل) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مشابہت سے ڈرا رہے تھے۔ (صحيح البخاري: 3453)
بیماری کے دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف ارشادات فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات سے پانچ دن پہلے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے اس بات سے بری کر دیا گیا ہے کہ تم میں سے میرا کوئی خلیل ہو، میرے رب نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے، جس طرح سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنا لیا تھا۔ اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیل بناتا خبردار! بے شک تم سے پہلے لوگوں نے اپنے انبیاء کرام اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا، پس تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، میں تمھیں اس سے منع کرتا ہوں۔ (صحیح مسلم: 532)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 235