مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 253
حدیث نمبر: 253
253 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اسْتَتَرْتُ بِقِرَامٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ هَتَكَهُ، وَقَالَ «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُشَبِّهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»
253- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے میں نے ایک باریک کپڑے کا پردہ بنایا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سختی سے کھینجا اور ارشاد فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے شدید عذاب ان لوگوں کو ہوگا، جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کے ساتھ مشابہت اختیار کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه أخرجه البخاري 2476، وأخرجه مسلم 2107»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:253  
فائدہ:
اس حدیث میں تصویروں کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ تصویر سے ہر وہ تصویر مراد ہے جسے تصویر کہا جا تا ہو، خواہ وہ ہاتھ سے بنی ہو، خواہ کیمرے سے بنی ہو، خواہ مٹی سے بنی ہو۔ موجودہ دور میں تصویر ایک بہت بڑا فتنہ بن چکی ہے، ہر طرف لڑکیوں کی ایسی ننگی تصاویر ہیں جو ایمان پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہیں۔ فتنۂ تصویر کے خلاف بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ تصویر کو دیکھ کر اسے پھاڑ دینا چاہیے، نیز اس حدیث سے فوٹوگرافر کی بہت زیادہ مذمت ثابت ہوتی ہے، جو بغیر کسی ڈر کے دن رات لوگوں کی تصویر میں بنا رہے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 253   
حدیث نمبر: 253B
253 - قَالَ سُفْيَانُ فَلَمَّا جَاءَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا بِأَحْسَنَ مِنْهُ وَأَرْخَصَ، وَقَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُتِرْتُ عَلَي سَهْوَةِ لِي بِقِرَامٍ لِي فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَعَهُ، وَقَالَ: «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ» قَالَتْ: فَقَطَعْنَا مِنْهُ وِسَادَةً أَوْ وِسَادَتَيْنِ
253- سفیان کہتے ہیں: جب عبدالرحمان بن قاسم ہمارے پاس آئے، تو انہوں نے یہ روایت اس سے زیادہ بہتر طور پر ہمیں سنائی جس میں زیادہ رخصت پائی جاتی ہے، انہوں نے بتایا: میرے والد نے مجھے یہ بات بتائی ہے، انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں اپنے اوطاق میں پردہ لٹکایا تھا اس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے شدید عذاب ان لوگوں کو ہوگا، جو اس کی مخلوق کے حوالے سے مقابلہ کرتے ہیں۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،میں نے اسے کاٹ کے ایک (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) دو تکیے بنالئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2476، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2107، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5843، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4403»