صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
9. باب وُجُوبِ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ بِكَمَالِهِمَا:
باب: وضو میں مکمل پاؤں دھونے کے واجب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 573
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامٍ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " رَأَى رَجُلًا لَمْ يَغْسِلْ عَقِبَيْهِ، فَقَالَ: وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ".
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنی ایڑی نہیں دھوئی تھی تو آپ نے فرمایا: (ان) ایڑیوں کے لیے آگ کاعذاب ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلمنے ایک آدمی کو دیکھا، اس نے اپنے پاؤں کے پچھلے حصے (ایڑیاں) نہیں دھوئے تھے، تو آپؐ نے فرمایا: ایڑیوں کے لیے (خشک رہ جانے کی بنا پر) آگ کا عذاب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14371)»
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 165  
´تمام اعضائے وضو کو مکمل طور پر دھونا`
«. . . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، قَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ . . .»
. . . محمد بن زیاد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا` وہ ہمارے پاس سے گزرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خشک) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ غَسْلِ الأَعْقَابِ: 165]

تخريج الحديث:
[140۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 29 باب غسل الاعقاب 165، مسلم 242، ترمذي 41]
لغوی توضیح:
«وَیْل» ہلاکت، عذاب، «اَعْقَاب» جمع ہے «عقب» کی، معنی ہے ایڑی، پاؤں کا پچھلا حصہ۔
فھم الحدیث:
ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، اس کے پاؤں میں ناخن برابر جگہ خشک تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، واپس جاؤ اور اچھے طریقے سے وضوء کرو۔ [صحيح: صحيح أبوداود، أبوداود 173، ابن ماجه 665، احمد 146/3]
معلوم ہوا کہ تمام اعضائے وضو کو مکمل طور پر دھونا واجب ہے اور اگر کسی ایک عضو کا کچھ حصہ بھی خشک رہ گیا تو وضوء مکمل نہیں ہو گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 140   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 41  
´وضو میں ایڑیاں دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی برتنے والوں کے لیے خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 41]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر پیروں میں موزے یا جراب نہ ہو تو ان کا دھونا واجب ہے،
مسح کافی نہیں جیسا کہ شیعوں کا مذہب ہے،
کیونکہ اگرمسح سے فرض ادا ہو جاتا تو نبی اکرم ﷺ ((وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ وَبُطُونِ الْأَقْدَامِ مِنْ النَّارِ)) نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 41