مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات

حدیث نمبر 278
حدیث نمبر: 278
278 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهُ بِمَا اكْتَسَبَ، وَكَانَ لَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ»
278- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی خرابی پیدا کئے بغیر (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتی ہے، تو اس شوہر کو اس کے کمانے کا اجر ملتا ہے، عورت کو اس کے خرچ کرنے کا اجر ملتا ہے اور خزانچی کی مثال بھی اسی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1425، 1437، 1439، 1440، 1441، 2065، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1024، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3358، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2538، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2331، 9152، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1685، والترمذي فى «جامعه» برقم: 671، 672، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2294، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7942، 7943، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24806، 24813، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4359»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:278  
فائدہ:
اس حدیث سے انفاق فی سبیل اللہ کی فضیات ثابت ہوتی ہے۔ اپنے خاوند کی ملکیت سے جب کوئی عورت اس کی اجازت کے بغیر صدقہ دیتی ہے، تو تین شخصوں کو برابر ثواب ملتا ہے: خاوند جس نے پیے کمائے، بیوی جس نے خرچ کیے اور خزانچی جس نے رقم جمع کی اور اس کی حفاظت کی۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ بیوی اپنے خاوند کے گھر سے مناسب مقدار میں چیز صدقہ کر سکتی ہے۔ بیوی کو اپنے خاوند کی طبیعت کا علم ہوتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ کثرت صدقہ کی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہو جائے، اس کو حدیث میں غیر مفسدة (بغیر فساد کے) تعبیر کیا گیا ہے۔ لیکن اگر بیوی اپنی الگ جائداد کی مالک ہوتو اس سے جتنا مرضی خرچ کر سکتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 278