صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
12. باب اسْتِحْبَابِ إِطَالَةِ الْغُرَّةِ وَالتَّحْجِيلِ فِي الْوُضُوءِ:
باب: اعضاء وضو کو چمکانے کے لیے مقررہ حد سے زیادہ دھونے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 583
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ حَوْضِي لَأَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ مِنْ عَدَنٍ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَذُودُ عَنْهُ الرِّجَالَ، كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ الإِبِلَ الْغَرِيبَةَ، عَنْ حَوْضِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ ".
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے زیادہ وسیع ہے، اس ذات کی قسم جس کےہاتھ میں میری جان ہے! میں اس سے اسی طرح (دوسرے) لوگوں کو ہٹاؤں گا، جس طرح آدمی اجنبی اونٹوں کو اپنے حوض سے ہٹاتا ہے۔ صحابہ نے عرض کی: اےاللہ کے رسول! اور کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟آپ نے فرمایا: ہاں، تم میرے پاس روشن چہرے اور چمکتے ہوئے سفید ہاتھ پاؤں کے ساتھ آؤگے، یہ علامت تمہارے سوا کسی اور میں نہیں ہو گی۔
حضرت حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلا شبہ میرا حوض اس سے زیادہ مسافت والا ہے، جتنی ایلہ کی عدن سے ہے، اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میری جان ہے! میں بلاشبہ اس سے مردوں کو روکوں گا جس طرح آدمی اپنے حوض سے اجنبی اونٹوں کو دور کرتا ہے۔ انھوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں کیسے پہچانیں گے؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں! تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے، کہ وضو کے اثرات کی وجہ سے روشن چہرے، چمک دار ہاتھ پاؤں سے آؤ گے، یہ علامت تمھارے سوا کسی اور کے لیے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الحوض برقم (4302) انظر ((التحفة)) برقم (3315)»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4302  
´حوض کوثر کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے بھی زیادہ بڑا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں اس حوض سے کچھ لوگوں کو ایسے ہی دھتکاروں اور بھگاؤں گا جیسے کوئی آدمی اجنبی اونٹ کو اپنے حوض سے دھتکارتا اور بھگاتا ہے، سوال کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4302]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  نبی کا حوض صرف آپ کی امت کے لیے ھو گا۔

(2)
نبی امت کے افراد کو اس لیے پہچان لیں گے۔
کہ ان کے ہاتھ پاؤں چمک رہے ہوں گے۔
اس میں اشارہ ہے کہ نبی حاظر و ناضر یا عالم الغیب نہیں ہے۔

(3)
بے نماز لوگ حوض سے پانی نہیں پی سکیں گے کیونکہ ان کو امت محمدیہ کی علامت حاصل نہیں ھو گی۔

(4)
حوض کوثر میں پانی جنت سے آئیگا، اس لیے اس میں جنت کی نعمتوں والی خوبیاں ھوں گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4302