صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
12. باب اسْتِحْبَابِ إِطَالَةِ الْغُرَّةِ وَالتَّحْجِيلِ فِي الْوُضُوءِ:
باب: اعضاء وضو کو چمکانے کے لیے مقررہ حد سے زیادہ دھونے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 585
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ جَمِيعًا، عَنْ العَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ إِلَى الْمَقْبُرَةِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ "، بِمِثْلِ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ مَالِكٍ: فَلَيُذَادَنَّ رِجَالٌ، عَنْ حَوْضِي.
اسماعیل کے بجائے) عبدالعزیز دراوردی اور مالک نے علاء سے، انہوں نے اپنےوالد عبد الرحمن سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: اے ایمان والی قوم کے دیار! تم سب پر سلامتی ہو، ہم بھی اگر اللہ نےچاہا تو تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں۔ اس کے بعد اسماعیل بن جعفر کی روایت کی طرح ہے۔ ہاں مالک کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: تو کچھ لوگوں کو میرے حوض سے ہٹایا جائے گا۔ (الا، یعنی خبردار کے بجائے ف، یعنی ’تو، کا لفظ ہے۔)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے، اور فرمایا: اے مومنوں کے گھروں کے باسیو! تم پر سلامتی ہو! اور جب اللہ کو منظور ہو گا، تو ہم بھی تمھارے ساتھ مل جائیں گے۔ امام مالک کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے: کچھ لوگوں کو میرے حوض سے ہٹایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الجنائز، باب: ما يقول اذا زار القبور او مربها برقم (3237) والنسائي في ((المجتبي)) 93/1 في الطهارة، باب: حلية الوضوء - انظر ((التحفة)) برقم (14086)»