صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
13. باب تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ حَيْثُ يَبْلُغُ الْوَضُوءُ:
باب: جہاں تک وضو کا پانی پہنچے گا وہاں تک زیور پہنایا جائے گا۔
حدیث نمبر: 586
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: " كُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، فَكَانَ يَمُدُّ يَدَهُ حَتَّى تَبْلُغَ إِبْطَهُ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا هَذَا الْوُضُوءُ؟ فَقَالَ: يَا بَنِي فَرُّوخَ، أَنْتُمْ هَاهُنَا، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ هَاهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هَذَا الْوُضُوءَ، سَمِعْتُ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ مِنَ الْمُؤْمِنِ، حَيْثُ يَبْلُغُ الْوَضُوءُ ".
ابو حازم سے روایت ہے، انہوں نےکہا: میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑا تھا اور وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے، وہ اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے، یہاں تک کہ بغل تک پہنچ جاتا، میں نے ان سے پوچھا: اے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ! یہ کس طرح کا وضو ہے؟ انہوں نے جواب دیا: اے فروخ کی اولاد (اے بنی فارس)! تم یہاں ہو؟ اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم لوگ یہاں کھڑے ہو تو میں اس طرح وضو نہ کرتا۔ میں نے ا پنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناتھا: مومن کازیور وہاں پہنچے گا جہاں اس کے وضو کا پانی پہنچے گا۔
ابو حازم بیان کرتے ہیں: کہ میں ابو ہریرہ ؓ کے پیچھے کھڑا تھا، اور وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے، تو وہ اپنا ہاتھ بڑھا کر بغلوں تک دھوتے تھے، تو میں نے ان سے پوچھا: اے ابو ہریرہ! یہ کس طرح کا وضو ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: اے فروخ کے بیٹے! تم یہاں ہو؟ اگر مجھے یہ پتا ہوتا، کہ تم یہاں کھڑے ہو، میں اس طرح وضو نہ کرتا، میں نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مومن کا زیور ِ نور وہاں تک پہنچے گا، جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبي)) 1/ 93 في الطهارة - باب حلية الوضوء انظر ((التحفة)) برقم (13398)» ‏‏‏‏
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 586  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابوہریرہ ؓ﷜کے قول سے معلوم ہوا،
کہ شرعی کام کرتے وقت امام یا مقتدی کا اس بات کا لحاظ رکھنا چاہیے،
کہ یہ لوگ میرے فعل سے غلط مفہوم یا غلط نتیجہ نہ نکال لیں،
کیونکہ حضرت ابوہریرہ ؓ کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا،
کہ یہ کہیں بغلوں تک دھونے کو فرض ہی نہ سمجھ لے۔
یہی حال رخصت پر عمل کرنے کا ہے،
کہ لوگ پیشوا اور امام کو کسی رخصت پر عمل کرتے دیکھ کر اس کو مستقل اور دائمی فعل نہ سمجھ لیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 586