مسند الحميدي
أَحَادِيثُ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سہ بن ابو حثمہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 407
حدیث نمبر: 407
407 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ يَقُولُوَجَدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ قَتِيلًا فِي فَقِيرٍ أَوْ قَلِيبٍ مِنْ فُقُرٍ وَقُلُبِ خَيْبَرَ فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَعَمَّاهُ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْكُبْرَ الْكُبْرَ» فَتَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَذَكَرَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا وَجَدْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا وَإِنَّ الْيَهُودَ أَهْلُ كُفْرٍ وَغَدْرٍ فَهُمُ الَّذِينَ قَتَلُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ أَوْ دَمَ صَاحِبِكُمْ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نَحْلِفُ عَلَي مَا لَمْ نَحْضُرْ وَلَمْ نَشْهَدْ؟ قَالَ «فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا» قَالُوا: كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ مُشْرِكِينَ؟ قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ قَالَ سَهْلٌ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي بَكْرَةٌ مِنْهَا
407- سیدنا سہل بن ابوحثمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ خیبر کے ایک کنوئیں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) ایک گڑھے کے کنارے مقتول پائے گئے، تو ان کے بھائی سیدنا عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ اور ان کے دو چچا سیدنا حویصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور سیدنا محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، سیدنا عبدالرحمٰن بات شروع کرنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے بڑے کو بات کرنے دو، پہلے بڑے کو بات کرنے دو۔
تو سیدنا محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات شروع کی، انہوں نے سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کے قتل ہونے کا تذکرہ کیا، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کو مقتول پایا ہے اور یہودی کافر اور بدعہد لوگ ہیں، انہی لوگوں نے انہیں قتل کیا ہوگا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم پچاس آدمی قسم اٹھا کر اپنے ساتھی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اپنے ساتھی کے خون کے مستحق بن جاؤ، انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم ان لوگوں کے خلاف کیسے قسم اٹھا سکتے ہیں، جب ہم وہاں موجود ہی نہیں تھے، اور ہم نے اسے دیکھا ہی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر یہودیوں کے پچاس آدمی قسم اٹھا کر تم سے بری الذمہ ہوجائیں گے۔ انہوں نے عرض کیا: ہم مشرک قوم کی قسموں کو کیسے قبول کرسکتے ہیں؟راوی بیان کرتے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے انہیں دیت عطا کی۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ان میں سے ایک جوان اونٹنی نے مجھے ٹانگ ماری تھی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: وأخرجه البخاري «في الصلح» برقم: 2702،3173،6142،6898،7192، ومسلم فى «القسامة» برقم: 1669، ومالك فى «الموطأ» برقم: 655، 656، وابن خزيمة في «صحيحه» برقم: 2384، وابن حبان في «صحيحه» برقم: 6009، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16339، وابن ماجه في «سننه» برقم: 2677، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1638،4520»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:407  
407- سیدنا سہل بن ابوحثمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ خیبر کے ایک کنوئیں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) ایک گڑھے کے کنارے مقتول پائے گئے، تو ان کے بھائی سیدنا عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ اور ان کے دو چچا سیدنا حویصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور سیدنا محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، سیدنا عبدالرحمٰن بات شروع کرنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے بڑے کو بات کرنے دو، پہلے بڑے کو بات کرنے دو۔ تو سیدنا محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات شروع کی، انہوں نے سیدنا عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کے قتل ہونے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:407]
فائدہ:
امام تر مذی یہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے
(2) قسامہ کے سلسلہ میں بعض اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے
③ مدینہ کے بعض فقہا ء قسامہ کی بناپر قصاص درست سمجھتے ہیں۔
④ کوفہ کے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگ کہتے ہیں: قسامہ کی بنا پر قصاص واجب نہیں، صرف دیت واجب ہے۔
قسامہ: نامعلوم قتل کی صورت میں مشتبہ افراد یا بستی والوں سے قسم لینے کو قسامہ کہا جا تا ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص مقتول پایا جائے اور اس کے قاتل کا علم کسی کو نہ ہو، پھر قاتل کے خلاف کوئی شہادت بھی موجود نہ ہو، تو بعض قرائن کی بنیاد پر مقتول کے اولیاء کسی متعین شخص کے خلاف دعویٰ پیش کریں کہ فلاں نے ہمارے آدمی کوقتل کیا ہے، مثلاً مقتول اور مدعی علیہ کے مابین عداوت پائی جائے، یا مقتول مدعی علیہ کے گھر کے قریب ہو یا مقتول کا سامان کسی انسان کے پاس پایا جائے، یہ سب قرائن ہیں، تو مدعی، مدعی علیہ کے خلاف پچاس قسمیں کھا کر مقتول کے خون کا مستحق ہو جائے گا، یا اگر مدعی قسم کھانے سے گریز کریں تو مدعا علیہ قسم کھا کر خوں بہا سے بری ہو جائے گا، دونوں کے قسم نہ کھانے کی صورت میں خوں بہا بیت المال سے ادا کیا جائے گا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 407