مسند الحميدي
حَدِيثُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سہل بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 408
حدیث نمبر: 408
408 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يَقُولُ: سَمِعْتُ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ صِفِّينَ وَحَكَمَ الْحَكَمَانِ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ، وَلَقَدْ رَأَيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَرُدَّ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ لَرَدَدْنَاهُ، وَايْمُ اللَّهِ مَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَي عَوَاتِقِنَا مُنْذُ أَسْلَمْنَا لِأَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلَّا أَسْهَلَتْ بِنَا إِلَي أَمْرٍ نَعْرِفُهُ، وَإِنَّ هَذَا الْأَمْرَ وَاللَّهِ مَا سُدَّ فِيهِ خُصْمٌ إِلَّا انْفَتَحَ عَلَيْنَا مِنْهُ خُصْمٌ آخَرُ"
408- ابووائل شفیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں، جنگ صفین کے موقع پر جب دونوں طرف سے ثالثوں نے فیصلہ دیا تو میں نے سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: اے لوگو! تم اپنی رائے کو غلط قرار دو۔ مجھے یہ بات یاد ہے کہ ہم بھی اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جب ابوجندل ائے تھے۔ اگر ہم چاہتے تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات قبول نہ کرتے۔ اللہ کی قسم! جب سے ہم نے اسلام قبول کیا ہے، ہم نے اپنی تلواریں اپنے کاندھوں پر کسی ایسے معاملے کی وجہ سے نہیں رکھی ہیں، جو ہمیں خوفزدہ کرے، مگر یہ کہ ہمیں آسان کرکے دوسرے معاملے کی طرف کردیا، جس سے ہم واقف تھے۔ جہاں تک اس معاملے کا تعلق ہے، تو اللہ کی قسم! اگر اس کے ایک حصے کو بند کیا جائے گا، تو یہ دوسری طرف سے کھل جائے گا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: وأخرجه البخاري برقم: 3181،3182، 4189،4844،7308، ومسلم برقم: 1785،والنسائي فى «الكبرى» ، برقم: 11440، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 473، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ‏‏‏‏، برقم: 38002، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16221»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:408  
408- ابووائل شفیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں، جنگ صفین کے موقع پر جب دونوں طرف سے ثالثوں نے فیصلہ دیا تو میں نے سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: اے لوگو! تم اپنی رائے کو غلط قرار دو۔ مجھے یہ بات یاد ہے کہ ہم بھی اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جب ابوجندل ائے تھے۔ اگر ہم چاہتے تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات قبول نہ کرتے۔ اللہ کی قسم! جب سے ہم نے اسلام قبول کیا ہے، ہم نے اپنی تلواریں اپنے کاندھوں پر کسی ایسے معاملے کی وجہ سے نہیں رکھی ہیں، جو ہمیں خوفزدہ کرے، مگر یہ کہ ہمیں آسان کرکے دوسرے معاملے کی طرف کردیا، جس سے ہم واقف تھے۔ جہاں تک اس معاملے کا ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:408]
فائدہ:
پہلے جمل کا پھر اہل شام کا پھر خوارج کا فتنہ بپا ہوا اور مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 408