مسند الحميدي
حَدِيثُ سُوَيْدِ بْنِ النُّعْمَانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 441
حدیث نمبر: 441
441 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ: سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَي خَيْبَرَ حَتَّي إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَهَا رَوْحَةٌ «دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالزَّادِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِسَوِيقٍ فَلَاكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلُكْنَاهُ مَعَهُ ثُمَّ مَضْمَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَضْمَضْنَا مَعَهُ ثُمَّ صَلَّي بِنَا الْمَغْرِبَ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ»
441- سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ خیبر کی طرف روانہ ہوئے، جب ہم صہباء کے مقام پر پہنچے اور ہمارے اور ان کے درمیان ایک منزل کا فاصلہ رہ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زاد سفر منگوایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ستو پیش کئے گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی چبا لئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی چبا لئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی کلی کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے از سر نو وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري في «الوضوء» برقم: 209،215،2981،4175،4195،5384،5390، 5454 ومالك فى «الموطأ» برقم: 72، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1152،1155، والنسائي فى «المجتبى» ، برقم: 186، والنسائي في «‏‏‏‏الكبرى» ، برقم: 189 برقم: 6666، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 492، والبيهقي فى «سننه الكبير» ، برقم: 760، وأحمد في «‏‏‏‏مسنده» ‏‏‏‏، برقم: 16041 برقم: 16042 برقم: 16237»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:441  
441- سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ خیبر کی طرف روانہ ہوئے، جب ہم صہباء کے مقام پر پہنچے اور ہمارے اور ان کے درمیان ایک منزل کا فاصلہ رہ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زاد سفر منگوایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ستو پیش کئے گئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی چبا لئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی چبا لئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی کلی کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:441]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر چکنائی والی چیز کھانے کے بعد نماز پڑھنی ہو تو پہلے کلی کر لینی چاہیے تا کہ نماز مکمل یکسوئی کے ساتھ ادا کی جائے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 441