مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔

حدیث نمبر 482
حدیث نمبر: 482
482 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَشْهَدُ عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُ صَلَّي قَبْلَ الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ، ثُمَّ خَطَبَ فَرَأَي أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ» وَمَعَهُ بِلَالٌ قَائِلٌ بِثَوْبِهِ هَكَذَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ: كَأنَّهُ يَتَلَقَّي بِثَوْبِهِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْخَاتَمَ، وَالْخِرْصَ، وَالشَّيْءَ
482- عطاء بن رباح بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دے کر یہ بات کہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن خطبےت سے پہلے نماز ادا کی تھی پھر خطبہ دیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز خواتین تک نہیں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کرنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے، جنہوں نے اپنے کپڑے کو اس طرح پھیلایا ہوا تھا۔
امام حمید رحمہ اللہ کہتے ہیں: یعنی انہوں نے اپنے کپڑے کو پھیلایا ہوا تھا، تو خواتین نے اپنی انگھوٹھیاں، بالیاں اور دیگر چیزیں اس میں ڈالنا شروع کیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 98، 863، 960، 962، 964، 975، 977، 979،989، 1431، 1449، 4895، 5249، 5880، 5881، 5883، 7325، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 884، 886، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1436، 1437، 1458، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2818، 2823، 2824، 3322، 3325، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1100، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1568، 1585، 1586، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 497، 498، 1779، 1781، 1789، 1791، 1805، 5863، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1142، 1147، 1159، والترمذي فى «جامعه» برقم: 537، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1644، 1645، 1646، 1652، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1273، 1274، 1291»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:482  
482- عطاء بن رباح بیان کرتے ہیں: میں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دے کر یہ بات کہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن خطبےت سے پہلے نماز ادا کی تھی پھر خطبہ دیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز خواتین تک نہیں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کرنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے، جنہوں نے اپنے کپڑے کو اس طرح پھیلایا ہوا تھا۔ امام حم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:482]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز پڑھنی چاہیے، کچھ لوگ نماز سے پہلے وعظ و نصیحت شروع کر دیتے ہیں، یہ سنت کی مخالفت ہے، امام عورتوں کو الگ خطبہ دے سکتا ہے لیکن آج کل تو اسپیکر کا انتظام ہوتا ہے لیکن اگر کوئی ایسا موقع بن جائے تو امام عورتوں کو خطبہ دے سکتا ہے۔ ایسے امام کے دو خطبے ہوں گے۔ عید کے دن صدقہ و خیرات لینا درست ہے، اور زیادہ سے زیادہ صدقہ کرنا چاہیے، امام عورتوں کو وعظ کرتے ہوئے اپنے شاگرد کو ساتھ لے جا سکتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 482