مسند الحميدي
فِي الْحَجِّ -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات

حدیث نمبر 517
حدیث نمبر: 517
517 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: إِنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ فَقَالَتْ:" إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَي عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرُ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَمْسِكَ عَلَي الرَّاحِلَةِ فَهَلْ تَرَي أَنْ نَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ حَدَّثَنَاهُ أَوَّلًا عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَادَ فِيهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ يَنْفَعُهُ ذَلِكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ كَمَا لَوْ كَانَ عَلَي أَحَدِكُمْ دَيْنٌ فَقَضَاهُ» فَلَمَّا جَاءَنَا الزُّهْرِيُّ فَقَعَدَ بِهِ فَلَمْ يَقُلْهُ
517- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: خثعم قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کے دن صبح سوال کیا اس وقت سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، اس خاتون نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر جو حج فرض قرار دیا ہے، وہ میرے والد پر بھی لازم ہوگیا ہے، لیکن وہ عمر رسیدہ شخص ہیں، وہ سواری پر جم کر نہیں بیٹھ سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے؟ کیا میں ان کی طرف سے حج کرلوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جی ہاں۔
سفیان کہتے ہیں: عمرو بن دینار نے یہ روایت پہلے زہری کے حوالے سے سلیمان بن یسار کے حوالے سے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے ہمیں سنائی تھی اور انہوں نے اس میں یہ الفاظ زائڈ نقل کئے تھے۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا اس چیز کا انہیں فائدہ ہوگا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں! جس طرح اگر کسی شخص کے ذمہ قرض ہو اور وہ اسے ادا کردے۔
جب زہری ہمارے پاس آئے، تو میں نے ان الفاظ کو مقفود پایا، انہوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1513، 1852، 1853، 1855، 4399، 6228، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1334، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1317، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 3031، 3032، 3033، 3035، 3036، 3042، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3989، 3990، 3992، 3993، 3994، 3995، 3996، 3997، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2633، 2634، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3600، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1809، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1875، 1876، 1877، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2904، 2907، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2351، 2384»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:517  
517- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: خثعم قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کے دن صبح سوال کیا اس وقت سیدنا فضل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے، اس خاتون نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر جو حج فرض قرار دیا ہے، وہ میرے والد پر بھی لازم ہوگیا ہے، لیکن وہ عمر رسیدہ شخص ہیں، وہ سواری پر جم کر نہیں بیٹھ سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے؟ کیا میں ان کی طرف سے حج کرلوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: جی ہاں۔ سفیان کہتے ہیں: عمرو بن دینار نے یہ روایت پہلے زہری کے حوالے سے سلیم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:517]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے حج پر خود نہ جا سکے تو اس کی طرف سے حج بدل کرنا درست ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ حج بدل کرنے والے نے پہلے اپناحج کیا ہوا ہو۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 517