مسند الحميدي
فِي الْحَجِّ -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات

حدیث نمبر 519
حدیث نمبر: 519
519 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرٌو قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَي عَنْهَا فَقَالَ: أَيْ عَمْرُو أَخْبَرَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَلِكَ - يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ - «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا» وَلَكِنْ قَالَ «لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ أَرْضَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا» وَإِنَّ مُعَاذًا حِينَ قَدِمَ الْيَمَنَ أَقَرَّهُمْ عَلَيْهَا، وَإِنِّي أَيْ عَمْرٌو‍ أُعِينُهُمْ وَأُعْطِيهِمْ فَإِنْ رَبِحُوا فَلِي وَلَهُمْ وَإِنْ نَقَصُوا فَعَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ وَإِنَّ الْحَيْقَلَةَ فِي الْأَنْصَارِ فَسَلْ عَنْهَا فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ رِفَاعَةَ فَقَالَ هِيَ الْمُخَابَرَةُ
519- عمرو نامی راوی کہتے ہیں: میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! اگر آپ (زمین کو) ٹھیکے پر دینا ترک کردیں (تو یہ مناسب ہوگا)، کیونکہ لوگوں نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، تو طاؤس بولے: اے عمرو! جو صاحب ان سب لوگوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں، طاؤس کی مراد سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما تھے، انہوں نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا: کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو اپنی زمین (بلا معاوضہ) دیدے، یہ اس کے لئے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ اس سے اس کا متعین معاوضہ وصول کرے۔
پھر طاؤس نے بتایا: جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ یمن تشریف لائے تھے، تو انہوں نے وہاں کے لوگوں کو اس طرز عمل پر باقی رہنے دیا تھا۔
عمروہ کہتے ہیں: میں ان لوگوں کی مدد کرتا ہوں اور انہیں عطیہ دیتا ہوں، اگر انہیں فائدہ ہو، تو وہ مجھے بھی ملتا ہے اور انہیں بھی ملتا ہے، اگر پیداوار میں کمی ہوجائے، تو اس کا نقصان بھی برداشت کرتا ہوں، اور وہ لوگ بھی کرتے ہیں۔ حقلہ کا رواج انصار میں تھا۔ تم اس بارے میں دریافت کرو۔ (راوی کہتے ہیں:) میں نے علی بن رفاعہ سے اس کے بارے میں دریافت کیا، تو وہ بولے: یہ مخابرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2330، 2342، 2634، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1550، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5195، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3876، 3882، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4580، 4586، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3389، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1385، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2456، 2457، 2462، 2463، 2464، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2117، 2118، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14464»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:519  
519- عمرو نامی راوی کہتے ہیں: میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! اگر آپ (زمین کو) ٹھیکے پر دینا ترک کردیں (تو یہ مناسب ہوگا)، کیونکہ لوگوں نے یہ بات بیان کی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، تو طاؤس بولے: اے عمرو! جو صاحب ان سب لوگوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں، طاؤس کی مراد سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما تھے، انہوں نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا: کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو اپنی زمین (بلا معاوضہ) دیدے، یہ اس کے لئے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ اس سے اس کا متعین معاوضہ وصول کرے۔ پھر ط۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:519]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ زمین حصے پر دینا درست ہے، جب اس میں دھوکا نہ ہو، اگر اس میں دھوکا ہو تو اس وقت یہ درست نہیں ہے، زمین کا مالک اور حصے پر لینے والا دونوں نفع و نقصان میں شریک ہوں گے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 519