مسند الحميدي
فِي الْحَجِّ -- سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات

حدیث نمبر 520
حدیث نمبر: 520
520 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ الدَّارِيِّ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسَلِّفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَسْلَفَ فَلْيُسْلِفْ فِي تَمْرٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، وَكَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَي أَجَلٍ مَعْلُومٍ»
520- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے، تو وہاں کے لوگ کھجوروں میں دو یا تین سال کے لئے بیع سلف کرلیتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس بیع سلف کرنی ہو وہ کھجوروں کی متعین تعداد اور معتین وزن یا متعین ناپ میں متعین مدت تک کے لیے بیع سلف کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2239، 2240، 2241، 2253، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1604، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4925، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4630، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6166، 11712، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3463، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1311، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2625، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2280، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1893، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2407»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:520  
520- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے، تو وہاں کے لوگ کھجوروں میں دو یا تین سال کے لئے بیع سلف کرلیتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس بیع سلف کرنی ہو وہ کھجوروں کی متعین تعداد اور معتین وزن یا متعین ناپ میں متعین مدت تک کے لیے بیع سلف کرے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:520]
فائدہ:
اس حدیث میں بیع سلف کا بیان ہے، سلف اور سلم دونوں ایک ہی چیز ہیں، اس سے مراد ایک ایسی بیع جس میں قیمت پہلے ادا کی جاتی ہے اور سودا تاخیر سے مگر عین وقت پر لیا جا تا ہے۔ یہ بیع حدیث میں مذکورہ شروط کے مطابق درست ہے، اور وہ شرائط یہ ہیں: چیز معین ہو، اس کی مقدار اور مدت معلوم ہو، اور یہ بیع تمام چیزوں میں جائز ہے، کیونکہ [صحيح البخاري: 2241] کے الفاظ ہیں: «مـن أسـلـف فـي شيئ» (جو کسی بھی چیز کی پیشنگی قیمت ادا کرے)، اس حدیث کے عموم میں تمام چیز میں شامل ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 520