540- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”ہمارے لئے بری مثال مناسب نہیں ہے، اپنے ہبہ کو دوبارہ لینے والا اس کتے کی مانند ہے، جو اپنی قئے کو دوبارہ چاٹ لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2589، 2621، 2622، 6975، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1622، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2474، 2475، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5121، 5122، 5123، 5126، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3692، 3693، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3538، 3539، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1298، 1299، 2132، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2377، 2385، 2391، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12135، 12136، 12141، 12142، 12143، 12144، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1897،وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2405، 2717»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:540
540- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”ہمارے لئے بری مثال مناسب نہیں ہے، اپنے ہبہ کو دوبارہ لینے والا اس کتے کی مانند ہے، جو اپنی قئے کو دوبارہ چاٹ لیتا ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:540]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ تحفہ دے کر واپس نہیں لینا چاہیے تحفہ واپس لینا حرام ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے: ”ہد یہ واپس لینے والا اس طرح ہے جیسے خود قے کر کے اسے چاٹ جائے“[صحيح البخاري: 2621] اپنی قے کو چاٹنا حرام ہے لہٰذا ہبہ واپس لینا بھی حرام ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 540