مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 633
حدیث نمبر: 633
633 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ" فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ فِيهِ: عَنْ حَمْزَةَ، قَالَ سُفْيَانُ: «مَا سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ حَمْزَةَ قَطُّ»
633-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: نحوست تین چیزوں میں ہوتی ہے گھوڑے، عورت اور گھر میں۔
حمیدی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں: سفیان سے یہ کہا: گیا: دیگر محدثین نے اس روایت میں یہ بات ذکر کی ہے کہ یہ روایت حمزہ سے منقول ہے، تو سفیان بولے: میں نے زہری کو اس روایت میں کبھی بھی حمزہ کاتذکرہ کرتے ہوئے نہیں سنا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2099، 2858، 5093، 5094، 5753، 5772، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2225، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3566، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3570، 3571، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3922، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2824 م 1، 2824 م 2، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 86، 1995، 3540، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10849، 10850، 14346، 16620، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4633»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:633  
633-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: نحوست تین چیزوں میں ہوتی ہے گھوڑے، عورت اور گھر میں۔ حمیدی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں: سفیان سے یہ کہا: گیا: دیگر محدثین نے اس روایت میں یہ بات ذکر کی ہے کہ یہ روایت حمزہ سے منقول ہے، تو سفیان بولے: میں نے زہری کو اس روایت میں کبھی بھی حمزہ کاتذکرہ کرتے ہوئے نہیں سنا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:633]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نحوست تین چیزوں میں ہوتی ہے، اس کے مخالف ایک حدیث میں یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرنحوست کسی چیز میں ہوتی تو عورت، مکان اور گھوڑے میں ہوتی۔ [سـنـن النسائي: 1511]
یہ احادیث حقیقت میں متعارض نہیں ہیں کیونکہ ایک حدیث دوسری حدیث کی وضاحت کرتی ہے، اس مسئلہ پر تمام احادیث کو اکٹھا کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت میں نحوست کسی چیز میں نہیں ہے، ان چیزوں میں نحوست کی جو نسبت کی ہے وہ اس اعتبار سے ہے کہ عموماً ان تین چیزوں سے ہر کسی کو محبت ہوتی ہے، اور نحوست کی نسبت کی یہ وجہ ہرگز نہیں ہے کہ یہ چیزیں اپنی جنس کے اعتبار سے منحوس ہیں، کیونکہ یہ تو حدیث سے ثابت ہے کہ نحوست ہوتی ہی نہیں۔ «لاطيرة» ‏‏‏‏کوئی نحوست اور بدشگونی نہیں ہے۔ [صحيح البخاري: 5754]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 633