مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 686
حدیث نمبر: 686
686 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا عَبْدٍ كَانَ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ، فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا فَإِنَّهُ يَقُومُ عَلَيْهِ بِأَعْلَي الْقِيمَةِ» ، أَوْ قَالَ: «قِيمَةُ عَدْلٍ لَا وَكْسٍ، وَلَا شَطَطٍ ثُمَّ يَغْرُمُ لِصَاحِبِهِ حِصَّتَهُ ثُمَّ يُعْتَقُ» ، قَالَ سُفْيَانُ: «كَانَ عَمْرٌو يَشُكُّ فِيهِ هَكَذَا»
686- سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو غلام دو آدمیوں کی ملکیت ہوان دونوں میں سے کوئی ایک شخص اپنے حصے کو آزاد کر دے۔ اگر وہ شخص خوشحال ہو، تو اس غلام کی منصفانہ طور پر کسی کمی بیشی کے بغیر مناسب قیمت لگائی جائے گی اور پھر وہ شخص اپنے ساتھی کو اس کے حصے کی تاوان کی رقم ادا کرے گا اوراس غلام کو (مکمل طور پر) آزاد کردے گا۔
سفیان کہتے ہیں:عمر و کو اس روایت کے اس طرح ہونے میں شک ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2491، 2503، 2521، 2522، 2523، 2524، 2525، 2553، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1501، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4315، 4316، 4317، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4712 وأبو داود فى «سننه» برقم: 3940، 3947، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1346، 1347، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2528، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11636، 21377، 21378، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 404»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:686  
686- سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو غلام دو آدمیوں کی ملکیت ہوان دونوں میں سے کوئی ایک شخص اپنے حصے کو آزاد کر دے۔ اگر وہ شخص خوشحال ہو، تو اس غلام کی منصفانہ طور پر کسی کمی بیشی کے بغیر مناسب قیمت لگائی جائے گی اور پھر وہ شخص اپنے ساتھی کو اس کے حصے کی تاوان کی رقم ادا کرے گا اوراس غلام کو (مکمل طور پر) آزاد کردے گا۔ سفیان کہتے ہیں:عمر و کو اس روایت کے اس طرح ہونے میں شک ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:686]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غلامی تقسیم ہوسکتی ہے۔ ایک غلام کئی لوگ مل کر خرید تے تھے۔ اگر کوئی اپنا حصہ آزاد کرنا چاہتا تو اس کا طریقہ یہ تھا کہ پہلے غلام کی صحیح قیمت تجویز کی جائے پھر اگر آزاد کر نے والا مال دار ہے تو باقی شرکاء کو ان کے حصص کے مطابق قیمت ادا کرے اس طرح وہ غلام مکمل طور پر آزاد ہوگا۔ اگر وہ شخص مال دار نہیں ہے تو پھر صرف اس کا حصہ آزاد ہوگا مکمل طور پر آزاد نہیں ہوگا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 687