مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 693
حدیث نمبر: 693
693 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَي الثَّنِيَّةِ فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ، فَقَالَ: «إِنِّي لَأَعْلَمُ شَجَرَةً مَثَلُهَا كَمَثَلِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ» ، فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، ثُمَّ نَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَسَكَتُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هِيَ النَّخْلَةُ»
693- مجاہد بیان کرتے ہیں: میں ثنیہ تک سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ گیا، تو میں نے انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا انہوں نے صرف ایک حدیث بیان کی وہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا خدمت جمار (کھجور کے درخت کا گوند) لایا گیا، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے ایک ایسے درخت کے بارے میں پتہ ہے، جس کی مثال مسلمان بندے کی مانند ہے۔ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:) میرے ذہن میں آئی کہ وہ کھجور کا درخت ہوگا پہلے میں بات کرنے لگا، لیکن میں نے جائزہ لیا تو میں حاضرین میں سب سے کم سن تھا۔اس لیے میں خاموش رہا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کھجور کا درخت ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 61، 62، 72، 131، 2209، 4698، 5444، 5448، 6122، 6144، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2811، 2811، 2811، 2811، 2811، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 243، 244، 245، 246، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11197، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2867، والدارمي فى «مسنده» برقم: 290، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4689»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:693  
693- مجاہد بیان کرتے ہیں: میں ثنیہ تک سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ گیا، تو میں نے انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا انہوں نے صرف ایک حدیث بیان کی وہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا خدمت جمار (کھجور کے درخت کا گوند) لایا گیا، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے ایک ایسے درخت کے بارے میں پتہ ہے، جس کی مثال مسلمان بندے کی مانند ہے۔ (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:) میرے ذہن میں آئی کہ وہ کھجور کا درخت ہوگا پہلے میں بات کرنے لگا، لیکن م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:693]
فائدہ:
اس حدیث سے درج ذیل باتیں معلوم ہوئیں:
① صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کم کم حدیث بیان کرنا۔
② کھجور کا درخت مسلمان کی طرح ہونا، مثلاً: آندھیوں، طوفانوں اور ادھر ادھر جھولنے کے باوجود اپنی جڑ پر کھڑے رہنا جس طرح مسلمان مصائب میں ڈٹا رہتا ہے پھر جس طرح کھجور نرم میٹھی اور شرینی سے لبریز ہوتی ہے اس طرح مؤمن نرم زبان، صاحب ایمان اور با اخلاق ہوتا ہے۔ کھجور کھانے سے تقویت ملتی ہے اسی طرح مومن کے بیٹھنے سے روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
(3) چھوٹوں کا بڑوں کی محفل میں خاموشی اختیار کرنا۔
④ اگر کوئی علمی بات کسی کی سمجھ میں نہ آرہی ہو تو اسے بڑوں کی محفل میں بیان کیا جا سکتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 694