صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
21. باب الاِسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ مِنَ التَّبَرُّزِ:
باب: پانی کے ساتھ استنجاء کرنا۔
حدیث نمبر: 620
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَغُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَدْخُلُ الْخَلَاءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ نَحْوِي إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً، فَيَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ ".
دو مختلف سندوں سے شعبہ سے روایت ہے، انہوں نے عطاء بن ابی میمونہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے خالی جگہ جاتے تو میں اور میرے جیسا ایک لڑکا پانی کا برتن اور ایک نیزہ اٹھاتے (اور دور تک آپ کا ساتھ دیتے) اور آپ پانی سے استنجا کرتے۔
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے خالی جگہ جاتے، تو میں اور میرے جیسا لڑکا، پانی کا برتن اور نیزہ اٹھاتے تو آپ پانی سے استنجا کرتے۔
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 152  
´تین پتھروں کے ساتھ بھی استنجاء کیا جا سکتا ہے`
«. . . عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ الْخَلَاءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلَامٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً يَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ . . .»
. . . عطاء بن ابی میمونہ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ حَمْلِ الْعَنَزَةِ مَعَ الْمَاءِ فِي الاِسْتِنْجَاءِ: 152]

تخريج الحديث:
[153۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 17 باب حمل العنزة مع الماء فى الاستنجاء 152، مسلم 271]
لغوی توضیح:
«تَبَرَّزَ» قضائے حاجت کے لئے نکلنے، مراد ہے کھلی فضاء میں جاتے۔
فھم الحدیث:
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ پانی کے ساتھ استنجاء کرنا مسنون ہے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ تین پتھروں کے ساتھ بھی استنجاء کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ [مسلم 262، أبوداؤد 7، أحمد 437/5، ترمذي 16، ابن ماجه 316]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 153   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 45  
´پانی سے استنجاء کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کی جگہ میں داخل ہونے کا ارادہ فرماتے تو میں اور میرے ساتھ مجھ ہی جیسا ایک لڑکا دونوں پانی کا برتن لے جا کر رکھتے، تو آپ پانی سے استنجاء فرماتے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 45]
45۔ اردو حاشیہ:
➊ باب کا مقصد یہ ہے کہ ڈھیلے استعمال کرنا ضروری نہیں، بلکہ براہ راست پانی سے استنجا کیا جا سکتا ہے اور یہی افضل ہے۔ حدیث میں آیت ﴿فیه رجال یحبون أن یتطھروا﴾ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں۔ کی صحیح شانِ نزول یہی بیان ہوئی ہے کہ اہل قباء صرف پانی کے ساتھ استنجا کرتے تھے اور آیت میں اس طہارت کی بنا پر ان کی تعریف فرمائی گئی ہے۔ [سنن أبی داود، الطھارۃ، حدیث: 44]
جب کہ بعض حضرات اس نظریے کے حامل ہیں کہ یہ ایک مشروب ہے اور کھانے پینے میں اس کا استعمال ہوتا ہے، نیز ڈھیلے استعمال کیے بغیر براہ راست پانی استعمال کرنے سے پانی بھی گندہ ہو جائے گا اور ہاتھ بھی آلودہ ہوں گے، ان کا خیال ہے کہ اگر ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی استعمال کیا جائے تو یہ تمام قباحتیں ختم ہو جائیں گی۔
➋ اہل قباء کی تعریف میں جو آیت نازل ہوئی، اس کی وجہ ان کا پتھروں اور پھر پانی سے استنجا کرنا نہ تھی کیونکہ اس مفہوم کی روایت محققین کے نزدیک ضعیف ہے۔ دیکھیے: [مجمع الزوائد: 291/1، حدیث: 1053]
اس لیے مستحب صرف پانی سے استنجا کرنا ہی ہے۔ واللہ أعلم۔
➌ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آدمی اپنے ماتحت آزاد لوگوں سے خدمت لے سکتا ہے، نیز نیک لوگوں کی خدمت کرنا درست ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 45   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 620  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
الْخَلَاءَ:
خالی جگہ،
جہاں کوئی نہ ہو۔
(2)
عَنَزَةٌ:
ڈنڈا جس کے نیچے پھالا لگا ہو،
نیزہ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 620