صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
21. باب الاِسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ مِنَ التَّبَرُّزِ:
باب: پانی کے ساتھ استنجاء کرنا۔
حدیث نمبر: 621
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَبَرَّزُ لِحَاجَتِهِ، فَآتِيهِ بِالْمَاءِ فَيَتَغَسَّلُ بِهِ ".
(شعبہ کے بجائے) روح بن قاسم کی سند سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کےلیے کھلی جگہ تشریف لے جاتے تو میں آپ کے لیے پانی لے جاتا، آپ اس سے استنجا کرتے
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے کھلی جگہ تشریف لے جاتے اور میں آپ کے لیے پانی لاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے استنجا کرتے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 621  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
يَتَبَرَّزُ:
براز کی کھلی جگہ،
جہاں انسان لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہوسکے،
یعنی قضائے حاجت کے لیے آپ ﷺ آبادی سے دور تشریف لے جاتے تھے،
تاکہ اس حالت میں آپ پر لوگوں کی نظر نہ پڑے۔
(2)
يَتَغَسَّلُ بِهِ:
پانی سے استنجا کی جگہ کو دھوتے،
مقصد استنجا کرنا ہے۔
فوائد ومسائل:
قضائے حاجت کے وقت رسول اللہ ﷺ نیز ہ ساتھ رکھتے تھے،
تا کہ اس کو سامنے گاڑ کر اس پر کپڑا وغیرہ ڈال کر اوٹ کر لی جائے،
یا اس کو دیکھ کر کوئی ادھر سے گزرنے کا قصد نہ کرے،
یا اس سے سخت زمین کو نرم کر لیا جائے،
تا کہ چھینٹے نہ پڑیں،
یا اگر کوئی موذی کیڑا مکوڑا سامنے آجائے،
اس سے بچاؤ کیا جاسکے،
یا بوقت ضرورت اس کوسترہ بنایا جاسکے۔
(فتح الباري: 1/331)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 621