مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ -- سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 764
حدیث نمبر: 764
764 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ الْعَزْلَ ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «فَلِمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ» ، وَلَمْ يَقُلْ: «فَلَا يَفْعَلْ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ، فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةً إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا»
764- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل کا تذکرہ کیاگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد نہیں فرمایا۔ کہ کوئی شخص ایسا نہ کرے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا) جس بھی جان نے پیدا ہونا ہو اس کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے (یا اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کر دینا ہے)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2229، 2542، 4138، 5210، 6603، 7409، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1438، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4191، 4193، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3327، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2170، 2171، 2172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1138، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2269، 2270، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14420، 14421، 18148، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11237 برقم: 11245»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:764  
764- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل کا تذکرہ کیاگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد نہیں فرمایا۔ کہ کوئی شخص ایسا نہ کرے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا) جس بھی جان نے پیدا ہونا ہو اس کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے (یا اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کر دینا ہے)۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:764]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عزل اولاد سے مانع نہیں ہے بلکہ جب اللہ تعالیٰ پیدا کرنا چاہتا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت روکنے پر قادر نہیں ہے۔ ویسے عزل کا جواز ہے۔ عزل سے مراد یہ ہے کہ بیوی سے صحبت کرتے وقت اندام نہانی سے باہر انزال کرنا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 765