مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ -- سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 766
حدیث نمبر: 766
766 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّي تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ، أَوْلَاهُمَا بِالْحَقِّ الَّتِي تَغْلِبُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ مَرَقَتْ مِنْهُمْ مَارِقَةٌ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ، كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ»
766- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمانوں کے دوبڑے گروہ آپس میں جنگ نہیں کریں گے اور ان دونوں کا دعوٰی ایک ہوگا اور ان میں حق کے زیادہ قریب وہ ہوگا، جو غالب آجائے گا۔ ابھی وہ لوگ اسی حالت میں ہوں گے کہ ان میں سے ایک گروہ نکل جائے گا اور وہ لوگ دین سے یوں نکل جائیں گے، جس طرح تیر نشانے سے پارہوجاتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان، وأخرجه عبد الرزاق برقم: 18658، من طريق معمر عن على بن زيد بهذا الإسناد. إلى قوله: «‏‏‏‏تقتلها أولى الطائفتين بالحق».‏‏‏‏ ومن طريق عبد الرزاق أخرجه أحمد 90/3 والبغوي فى شرح السنة برقم 2555،. وانظر دلائل النبوة للبيهقي 418/6 «شرح السنة» 38/15. غير أن الحديث صحيح فقد أخرجه مسلم «في الزكاة» 1064، وقد استوفينا تحريجه فى «مسند الموصلي» برقم: 1008، وبرقم 1036، 1246، 1274، وفي صحيح ابن حبان برقم: 6735»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:766  
766- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمانوں کے دوبڑے گروہ آپس میں جنگ نہیں کریں گے اور ان دونوں کا دعوٰی ایک ہوگا اور ان میں حق کے زیادہ قریب وہ ہوگا، جو غالب آجائے گا۔ ابھی وہ لوگ اسی حالت میں ہوں گے کہ ان میں سے ایک گروہ نکل جائے گا اور وہ لوگ دین سے یوں نکل جائیں گے، جس طرح تیر نشانے سے پارہوجاتا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:766]
فائدہ:
یعنی مسلمان آپس میں لڑائی کریں گے۔ «دعـواهـما واحدة» سے مراد ہے کہ ان کا دین ایک ہوگا یعنی مسلمان ہوں گے، دوسرا مطلب کہ ہر جماعت اپنے آپ کو حق پر ہونے کا دعوی کرے گی۔ ان دو جماعتوں سے مراد سیدنا علی ﷜ اور سیدنا معاویہ ﷜کی جماعتیں ہیں۔ [فتح الباري:303/12]
نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ جو جماعت حق کے زیادہ قریب ہو گی وہ بافی لوگوں کوقتل کرے گی۔ باغی لوگوں سے مراد خوارج ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 766