مسند الحميدي
أَحَادِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا مغیرہ ابن شعبہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 775
حدیث نمبر: 775
775 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ لِي: «تَخَلَّفْ يَا مُغِيرَةُ، وَامْضُوا أَيُّهَا النَّاسُ» ، قَالَ: فَمَضَي النَّاسُ وَتَخَلَّفْتُ، فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ جَاءَ، فَسَكَبْتُ عَلَيْهِ مِنْ إِدَاوَةٍ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ رُومِيَّةٌ فَذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَهُ، فَضَاقَتْ عَلَيْهِ الْجُبَّةُ، «فَأَخْرَجَهَا مِنْ تَحْتِهَا، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيْدَيْهِ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَي خُفَّيْهِ» ، قَالَ سُفْيَانُ:" قَالَ لِي إِسْمَاعِيلُ: فَحَدَّثْتُ بِهِ الزُّهْرِيَّ، فَحَدَّثَ يَوْمًا بِأَحَادِيثِ الْمَسْحِ عَلَي الْخُفَّيْنِ، فَلَمَّا فَرَغَ مِمَّا عِنْدَهُ مِنَ الْحَدِيثِ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ: وَحَدَّثَنِي عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، ثُمَّ مَضَي فِي حَدِيثِي حَتَّي فَرَغَ مِنْهُ"
775-حمزہ بن مغیرہ بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے والد کویہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے مغیرہ! تم پیچھے رہو۔ اے لوگو! تم لوگ چلتے رہو۔
راوی بیان کرتے ہیں: لوگ چلتے رہے میں پیچھے رہ گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے، تو میں نے برتن میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی انڈیلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی جبہ پہنا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بازو اس سے نکالنے کی کوشش کی لیکن وہ تنگ تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے کی طرف سے بازو باہر نکالا۔ اسے دھویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک اور دونوں بازوؤں کودھویا۔ اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر بھی مسح کر لیا۔
سفیان کہتے ہیں: اسماعیل بن محمد نامی راوی نے مجھے یہ بات بتائی ہے میں نے یہ روایت زہری کو سنائی تو ایک دن وہ موزوں پر مسح کے بارے میں روایات بیان کررہے تھے۔ جب وہ ان روایات کو بیان کرکے فارغ ہوگئے جو ان کے پاس تھیں، تو میری طرف متوجہ ہوئے ا ور بولے: انہوں نے حمزہ بن مغیرہ کے حوالے سے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے۔ پھر انہوں نے میری نقل کردہ روایت بیان کی اور اسے مکمل بیان کیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 182، 203، 206، 363، 388، 2918، 4421، 5798، 5799، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 274، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1326، 1342، 1346، 1347، 2224، 2225، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 17، 79، 82، 107، 108، 123، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1، 149، 150، 151، 156، 161، والترمذي فى «جامعه» برقم: 20، 98، 100، والدارمي فى «مسنده» ، برقم: 686، 687، 740، 1374، 1375، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 331، 389، 545، 1236، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 267، 268، 269، 280، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18421 برقم: 18428»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:775  
775-حمزہ بن مغیرہ بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے والد کویہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے مغیرہ! تم پیچھے رہو۔ اے لوگو! تم لوگ چلتے رہو۔ راوی بیان کرتے ہیں: لوگ چلتے رہے میں پیچھے رہ گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے، تو میں نے برتن میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی انڈیلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی جبہ پہنا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا بازو اس سے نکالنے کی کوشش کی لیکن وہ تنگ تھا، تو نبی اک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:775]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر مسلم کا بنا ہوا لباس پہننا درست ہے نیز اس میں وضو کے بعض مسائل کا ذکر ہے۔ سر اور موزوں و جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ بعض احباب جرابوں پر مسح کے منکر ہیں، حالانکہ صحيح حدیث میں جرابوں پر سے ثابت ہے۔
«عـن الـمغيرة بن شعبة قال: إن النبى صلى الله عليه وسلم توضأ، ومسح على الجوربين والنعلين»
سیدنا مغیرہ بن شعبہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جرابوں اور جوتے پر سے کیا۔
[حسن: رواه أبو داود 159، والترمذي 99، وابن ماجه 559، كـلهم من حديث سفيان عن أبـي قيـس الأودى عـن الهزيل بن شرحبيل عن المغيرة بن شعبة فذكر الحديث ورواه الامام أحمد يا 18206، وصححه ابن خزيمة 198، و ابن حبان 1338، قال الترمذي: حسن صحيح]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 775