مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 820
حدیث نمبر: 820
820 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا تَكْفِينِي هَذِهِ الْخَلْصَةَ الْيَمَانِيَّةَ؟» ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ لَا أَثْبُتُ عَلَي الْخَيْلِ، قَالَ: «فَضَرَبَ فِي صَدْرِي» ، وَقَالَ: «اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا» ، قَالَ: فَخَرَجْتُ، قَالَ سُفْيَانُ فِي أَرْبَعِينَ، أَوْ قَالَ: فِي خَمْسِينَ رَاكِبًا مِنْ قَوْمِي فَحَرَّقْتُهَا، ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا جِئْتُكَ حَتَّي تَرَكْتُهَا مِثْلَ الْجَمَلِ الْأَجْرَبِ، أَوْ قَالَ: الْأَجْرَدِ. قَالَ: «فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَحْمَسَ خَيْلِهَا وَرِجَالِهَا» ثَلَاثًا
820- سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم یمن کے (بت کدے) خلصہ کو تباہ نہیں کرو گے؟ میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں ایک ایسا شخص ہوں۔ جو گھوڑے پرجم کر نہیں بیٹھ سکتا۔ راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا ور دعا کی۔ اے اللہ! اسے جماکے رکھ اور اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت کا مرکز بنادے۔
راوی کہتے ہیں: میں روانہ ہوا۔ سفیان نامی راوی کہتے ہیں: شاید چالیس یا پچاس افراد کے ہمراہ روانہ ہوا جو میری قوم سے تعلق رکھتے تھے۔ میں نے اس بت خانے کو جلا دیا۔ پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کی: میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا ہوں۔ جب میں نے اسے خارش زادہ اونٹ کی مانند (بے کار) چھوڑا تھا (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس قبیلے کے گھڑ سواروں اور پیادہ افراد کے لیے تین مرتبہ دعائے رحمت کی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3020، 3035، 3076، 3823، 4355، 4356، 4357، 6089، 6333، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2475، 2476، 2476، 2476، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7201، 7202، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8245، 8558، 8618، 10281، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2772، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18656، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19492 برقم: 19495 برقم: 19511 برقم: 19556»