مسند الحميدي
أَحَادِيثُ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 830
حدیث نمبر: 830
830 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَشِبْلٍ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُنْشِدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَامَ خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهُ مِنْهُ، فَقَالَ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَإِيذَنْ لِي فَلْأَقُلْ، قَالَ: «قُلْ» : قَالَ أَنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَي هَذَا، وَإِنَّهُ زَنَي بِامْرَأَتِهِ، فَأُخْبِرُتُ أَنَّ عَلَي ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَي ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَي امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَي ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَي امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا» ، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا. قَالَ سُفْيَانُ: «وَأُنَيْسٌ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ»
830- سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا شبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا، اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا واسطہ دے کر یہ کہتا ہوں کہ ہمارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ دیجئے گا اس کا مخالف فریق کھڑا ہو ا وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا۔ اس نے عرض کی: جی ہاں، یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ دیجئے گا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیجئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بولو اس نے عرض کی۔ میرا بیٹا اس شخص کے ہاں ملازم تھا۔ اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کرلیا۔ مجھے یہ بتایا گیا۔ کہ میرے بیٹے کو سنگسار کیا جائے گا، تو میں نے اس کے فدیے کے طور پرایک سوبکریاں اور ایک خادم دیا۔ پھر میں نے اہل علم سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے مجھے بتایا۔ کہ میرے بیٹے کو ایک سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطن کیاجائے گا اور اس بیوی کو سنگسار کیا جائے گا، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں تم دونوں کے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ ایک سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس کر دئیے جائیں گے تمہارے بیٹے کو ایک سو کوڑے لگیں گے اور ایک سال کے لیے جلاوطن کیا جائے گا۔ اے سیدنا انیس رضی اللہ عنہ! تم اس عورت کے پاس جاؤ اگر وہ اعتراف کرلیتی ہے، تو تم اے سنگسار کردینا۔
سیدنا انیس رضی اللہ عنہ اس عورت کے پاس گئے، اس عورت نے اعتراف کیا، تو انہوں نے اسے سنگسار کروادیا۔
سفیان کہتے ہیں۔ سیدنا انیس رضی اللہ عنہ کاتعلق اسلم قبیلے سے تھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2314، 2695، 2724، 6633، 6827، 6835، 6842، 6859، 7193، 7258، 7260، 7278، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1696، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3040، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4437، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5425، 5426، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5931، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4445، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1433، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2363، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11567 17018، 17019، 17025، 17026، 17058، 17068، 17086، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17312 برقم: 17316»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:830  
830- سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا شبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا، اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا واسطہ دے کر یہ کہتا ہوں کہ ہمارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ دیجئے گا اس کا مخالف فریق کھڑا ہو ا وہ اس سے زیادہ سمجھدار تھا۔ اس نے عرض کی: جی ہاں، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلہ دیجئے گا، لیکن آپ صلی اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:830]
فائدہ:
کتاب اللہ سے مراد قرآن مجید اور حدیث شریف دونوں میں بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں، اس لیے ہم نے کتاب اللہ کا ترجمہ اللہ کا قانون کیا ہے۔ قتل وغیرہ کے مقدمات میں فریقین میں صلح ہو سکتی ہے۔ خواہ دیت دینے کی شرط پر صلح ہو یا ویسے معاف کر دیا جائے۔ لیکن ز نا مقدمہ قابل مصالحت نہیں۔ غیر شادی شدہ زانی کی سزا سوکوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔ شادی شدہ زانی کی سزا، رجم یعنی سنگسار کرنا ہے۔ زنا کا جرم جس طرح چشم دید گواہوں کی گواہی سے ثابت ہوتا ہے۔ اس طرح اقرار جرم سے بھی ثابت ہو جاتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 830