مسند الحميدي
حَدِيثُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 912
حدیث نمبر: 912
912 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ، يَقُولُ: «كُنْتُ يَوْمَ حَكَمَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فِي بَنِي قُرَيْظَةَ غُلَامًا، فَنَظَرُوا إِلَي مُؤْتَزَرِي، فَلَمْ يَجِدُونِي أَنْبَتُّ، فَهَا أَنَا ذَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ»
912- سیدنا عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جس دن سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بنوقریظہ کے بارے میں ثالث مقرر کیا گیا تھا اس وقت میں لڑکا تھا۔ لوگوں نے میرے زیر ناف حصے کا جائزہ لیا وہاں زیر ناف بال نہیں اگے ہوئے تھے اسی وجہ سے میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4780، 4781، 4782، 4783، 4788، والحاكم فى «مستدركه» 2583، 4357، 8265، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3430، 4996، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5594، 7432، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4404، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1584، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2507، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2541، 2542، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11434، 11435، 11436، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19078، 19731»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:912  
912- سیدنا عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جس دن سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بنوقریظہ کے بارے میں ثالث مقرر کیا گیا تھا اس وقت میں لڑکا تھا۔ لوگوں نے میرے زیر ناف حصے کا جائزہ لیا وہاں زیر ناف بال نہیں اگے ہوئے تھے اسی وجہ سے میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:912]
فائدہ:

(1) بنوقریظہ کا مسلمانوں سے یہ معاہدہ ہو چکا تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف قریش مکہ کی مدد نہیں کریں گے لیکن بنونضیر کے سردار حی بن اخطب کے بہکانے سے بنو قریظہ کا سردار کعب بن اسد عہد شکنی پر آمادہ ہوگیا۔ اور بنوقریظہ نے جنگ خندق میں عملاً کفار کی مدد کی، اور ایسی کاروائیاں کیں جس سے مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ اس طرح قبیلہ بنو قریظہ عہد شکنی کا مرتکب ہوا۔
جنگ خندق سے فارغ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کی بستی کا محاصرہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں رعب ڈال دیا اور وہ ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہو گئے اور کہا کہ سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ جو فیصلہ کریں گے وہ ہمیں قبول ہوگا۔
سیدنا سعد بن معاذ ﷜ نے فیصلہ دیا کہ بنو قریظہ کے سب مردوں کو قتل کر دیا جائے۔ عورتوں اور بچوں کو قیدی بنالیا جائے اور ان کا مال اسباب مسلمانوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ [الرحيق المختوم: 509]
② جوانی کی علامت زیر ناف بال آ جانا ہے، یا داڑھی اور مونچھوں کا اگ آنا ہے۔
③ نابالغ بچوں پر حد نافذ نہیں ہوتی البتہ مناسب تعزیر لگائی جا سکتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 912