مسند الحميدي
حَدِيثُ بِلَالِ بْنِ حَارِثٍ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 935
حدیث نمبر: 935
935 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ اللَّيْثِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الرَّجُلُ لَيْتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا تَبْلُغُ، فَيَكْتُبُ اللَّهُ بِهَا سَخَطَهُ إِلَي يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيْتَكَلَّمَ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ، فَيَكْتُبُ اللَّهُ بِهَا رِضَاهُ إِلَي يَوْمِ الْقِيَامَةِ» ، قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: «هَذَا مَا عِنْدِي يَبْلُغُ بِهِ كَمَا كَانَ يَقُولُهُ أَوَّلُ»
935- سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں: انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے۔ آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے متعلق کوئی بات کہتا ہے، جس کے بارے میں وہ یہ گمان نہیں کرتا کہ یہ بات کہاں تک جاسکتی ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کلمے کی وجہ سے قیامت کے دن تک کے لیے اس سے ناراضگی درج کرلیتا ہے۔ اور کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی سے متعلق کوئی بات کہتا ہے اور اسے یہ گمان نہیں ہوتا کہ یہ بات کہاں تک جائے گی، تو اللہ تعالیٰ اس بات کی وجہ سے قیامت کے دن تک کے لیے اس شخص کے لیے رضا مندی درج کرلیتا ہے۔
امام حمیدی کہتے ہیں: میرے نزدیک یہ روایت ان تک پہنچی ہے جیسا کہ انہوں نے پہلے یہ بات بیان کی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 3611، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 280، 281، 287، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 136، 137، 138، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2319، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3969، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 706، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16763، 16764، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16094»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:935  
935- سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں: انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا پتہ چلا ہے۔ آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے متعلق کوئی بات کہتا ہے، جس کے بارے میں وہ یہ گمان نہیں کرتا کہ یہ بات کہاں تک جاسکتی ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کلمے کی وجہ سے قیامت کے دن تک کے لیے اس سے ناراضگی درج کرلیتا ہے۔ اور کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی سے متعلق کوئی بات کہتا ہے اور اسے یہ گمان نہیں ہوتا کہ یہ بات کہاں تک جائے گی، تو اللہ تعالیٰ اس بات کی وجہ سے قیامت کے دن تک کے لیے اس شخص کے لیے رضا مندی درج کرلیتا ہے۔ امام حمیدی کہتے ہیں: میرے نزدیک یہ روایت ان تک پہنچی ہے ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:935]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر بات سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے، انسان کی زبان سے نکلنے والے ایک کلمے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت تک ناراض ہو جاتے ہیں، اور ایک کلمے ہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت تک انسان سے راضی ہو جاتے ہیں، زندگی میں انسان پر دو وقت بڑی آزمائش کے ہوتے ہیں، ایک خوشی کا اور دوسراغمی کا۔ ان دو اوقات میں اکثر انسان ایسے کلمے کہہ بیٹھتے ہیں جو انسان کو کفر تک لے جاتے ہیں، اور ان دو وقتوں کے کہے ہوۓ کلمے پوری زندگی اس کے لیے وبال بن جاتے ہیں، اس موقع پر میں اپنے تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو نصیحت کروں گا کہ خاص کر خوشی اور غمی کے موقع پر زبان پر کنٹرول کریں۔ انسان کو ہر وقت صبر، ذکر اور شکر کی حالت میں رہنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 934