مسند الحميدي
حَدِيثُ إِيَاسِ بْنِ عَبْدٍ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ایاس بن عبد مزنی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 936
حدیث نمبر: 936
936 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ، وَرَأَي أُنَاسًا يَبِيعُونَ الْمَاءَ، فَقَالَ: لَا تَبِيعُوا الْمَاءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَنْهَي عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ» قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: «وَلَا أَدْرِي أَيَّ مَاءٍ هُوَ»
936- سیدنا ایاس بن عبد مزنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے انہوں نے کچھ لوگوں کو پانی فروخت کرتے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا: پانی فروخت نہ کرو کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پانی فروخت کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ اس سے مراد کون سا پانی ہے؟


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4952، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2299، 2300، 2373، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4675، 4676، 4677، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6212، 6213، 6214، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3478، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1271، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2654، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2476، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11172، 11173، 11174، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15683، 17509»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:936  
936- سیدنا ایاس بن عبد مزنی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے انہوں نے کچھ لوگوں کو پانی فروخت کرتے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا: پانی فروخت نہ کرو کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پانی فروخت کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔ عمرو بن دینار کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ اس سے مراد کون سا پانی ہے؟ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:936]
فائدہ:
اس حدیث میں بیان ہے کہ اضافی پانی کو فروخت کرنا منع ہے، مثلاً بارش کا پانی، جو کسی کے حوض میں کھڑا ہے اور وہ لوگوں کو استعمال نہیں کرنے دیتا، ان سے پیسے مانگتا ہے، یہ غلط ہے، اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ٹیوب ویل یا پمپ کا پانی بھی فروخت نہیں کر سکتا، ایسی بات نہیں ہے، جو پانی مشقت سے حاصل ہوتا ہے، جس کا بل آ تا ہے، ڈیزل خرچ ہوتا ہے، وہ فروخت کرنا درست ہے، نیز نہری پانی بھی فروخت کرنا درست ہے، کیونکہ وہ فری حاصل نہیں ہوتا، بلکہ اس کا بھی بل ادا کرنا پڑتا ہے، اور بہت زیادہ مشکل کے بعد حاصل ہوتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 936