مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 982
حدیث نمبر: 983
983 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيَّ يُحَدِّثُ، سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَضَي النَّبِيُّ عَلَيْهِ السَّلَامُ الصَّلَاةَ، قَالَ: «هَلْ قَرَأَ مَعِي مِنْكُمْ أَحَدٌ؟» ، فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَقُولُ: مَا بَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟" قَالَ سُفْيَانُ: ثُمَّ قَالَ الزُّهْرِيُّ شَيْئًا لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقَالَ لِي مَعْمَرٌ بَعْدُ: أَنَّهُ قَالَ: «فَانْتَهَي النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ، فِيمَا جَهَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَكَانَ سُفْيَانُ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: «صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً أَظُنُّهَا صَلَاةَ الصُّبْحِ زَمَانًا مِنْ دَهْرِهِ» ، ثُمَّ قَالَ لَنَا سُفْيَانُ: نَظَرْتُ فِي كِتَابِي، فَإِذَا فِيهِ عِنْدِي: «صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ»
983- سیدنا ابویرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی تو ارشاد فرمایا: کیا میرے ساتھ تم میں سے کسی ایک نے تلاوت کی ہے؟ تو ایک صاحب نے عرض کی: جی ہاں! میں نے کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: میں بھی سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن میں میرے ساتھ مقابلہ کیا جارہا ہے۔
سفیان کہتے ہیں: پھر زہری نے کوئی بات بیان کی جسے میں سمجھ نہیں سکا۔ بعد میں معمر نے مجھے بتایا کہ انہوں نے یہ کہا تھا: اس کے بعد لوگ ان نمازوں میں قرأت کرنے سے رک گئے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز میں قرأت کرتے تھے۔
امام حمیدی کہتے ہیں: سفیان اس روایت کو نقل کرتے ہوئے یہ الفاظ نقل کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔
سفیان کہتے ہیں: میرا خیال ہے وہ صبح کی نماز تھی۔ وہ ایک طویل عرصے تک اسی طرح بیان کرتے رہے، پھر سفیان نے ہمیں بتایا کہ میں نے اپنی تحریر کا جائزہ لیا ہے، تو اس میں یہ الفاظ موجود تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 286، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1843، 1849، 1850، 1851، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 918، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 993، وأبو داود فى «سننه» برقم: 826، والترمذي فى «جامعه» برقم: 312، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 848، 849، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2936، 2937، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7390، 7934»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:983  
983- سیدنا ابویرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی تو ارشاد فرمایا: کیا میرے ساتھ تم میں سے کسی ایک نے تلاوت کی ہے؟ تو ایک صاحب نے عرض کی: جی ہاں! میں نے کی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: میں بھی سوچ رہا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن میں میرے ساتھ مقابلہ کیا جارہا ہے۔‏‏‏‏ سفیان کہتے ہیں: پھر زہری نے کوئی بات بیان کی جسے میں سمجھ نہیں سکا۔ بعد میں معمر نے مجھے بتایا کہ انہوں نے یہ کہا تھا: اس کے بعد لوگ ان نمازوں میں قرأت کرنے سے رک گئے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:983]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب امام سورہ فاتحہ کے بعد کسی اور سورت کی قرأت کر رہا ہوتو مقتدیوں کو پیچھے قرأت نہیں کرنی چاہیے، بلکہ سننا چاہیے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ سورہ فاتحہ ہر کسی پر پڑھنا فرض ہے تفصیل کے لیے استاذ محترم محدث العصر شیخ ارشاد الحق اثری ﷾ کی کتابتوضیح الکلام کا مطالعہ کریں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 982