مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1008
حدیث نمبر: 1009
1009 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيْصَبِّحُ الْقَوْمَ بِالنِّعْمَةِ وَيُمَسِّهِمْ، فَيُصْبِحُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا، وَكَذَا"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، فَقَالَ: قَدْ سَمِعْنَا هَذَا مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي مَنْ شَهِدَ عُمَرَ يَسْتَسْقي بِالنَّاسِ، فَقَالَ: يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ كَمْ بَقِيَ مِنْ نَوْءِ الثُّرَيَّا، قَالَ الْعُلَمَاءُ: بِهَا يَزْعُمُونَ أَنَّهَا تَعْتَرِضُ بَعْدَ سُقُوطِهَا فِي الْأُفُقِ سَبْعًا، قَالَ: فَمَا مَضَتْ سَابِعَةٌ حَتَّي مُطِرْنَا
1009- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: بے شک اللہ تعالیٰ صبح کے وقت یا شام کے وقت کسی قوم کو کوئی نعمت عطا کرتا ہے، تو ان میں سے کچھ لوگ ا س کا انکار کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں: ہم پر فلاں، فلاں ستارے کی وجہ سے بارش نازل ہوئی ہے۔
محمد بن ابراہیم نامی راوی کہتے ہیں: میں نے یہ روایت سعید بن مسیب کو سنائی تو انہوں نے بتایا: انہوں نے یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔ تاہم ان صاحب نے ہمیں یہ بتایا ہے، جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے لوگوں کے لیے بارش کی دعا مانگی تھی۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا: تھا: اے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! فلاں ستارے کا کتنا حصہ باقی رہ گیا ہے؟ تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا: اس علم کے ماہرین کا یہ کہنا ہے، یہ گرنے کے بعد افق میں سات دن تک چوڑائی کی سمت میں رہے گا۔
راوی کہتے ہیں: سات دن گزرنے سے پہلے ہی ہم پر بارش ہوگئی۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، فيه عنعنة إبن إسحاق، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 72، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1523، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1848، 10693، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6545، 6547، 6548، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8860، 8933، 9579، 10954، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5219»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1009  
1009- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: بے شک اللہ تعالیٰ صبح کے وقت یا شام کے وقت کسی قوم کو کوئی نعمت عطا کرتا ہے، تو ان میں سے کچھ لوگ ا س کا انکار کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں: ہم پر فلاں، فلاں ستارے کی وجہ سے بارش نازل ہوئی ہے۔ محمد بن ابراہیم نامی راوی کہتے ہیں: میں نے یہ روایت سعید بن مسیب کو سنائی تو انہوں نے بتایا: انہوں نے یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔ تاہم ان صاحب نے ہمیں یہ بتایا ہے، جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے لوگوں کے لیے بارش کی دعا مانگی تھی۔ تو سیدنا عمر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1009]
فائدہ:
انسان کا عقیدہ مضبوط ہونا چاہیے کسی بھی چیز کی نسبت غیر اللہ کی طرف نہ کرے، عمو ماً ہم دیکھتے ہیں کہ اگر کسی کے میلے یا عرس پر بارش ہو تو کمزور عقیدے والے لوگ یہ کہنا شروع کر دیتے ہیں کہ فلاں بابا صاحب کے میلے یا عرس کی وجہ سے بارش ہوئی ہے، اور یہ جملہ واضح شرک ہے۔ نعمت کا حصول یا نعمت کے چھن جانے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1008