صحيح مسلم
كِتَاب الطَّهَارَةِ -- طہارت کے احکام و مسائل
28. باب النَّهْيِ عَنِ الْبَوْلِ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ:
باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 655
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکھڑے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایاہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 35  
´ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی ممانعت۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 35]
35۔ اردو حاشیہ: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کیا جائے، تو وہ نجاست بھی پانی کے ساتھ رکی رہے گی۔ اس سے تعفن اور بدبو پیدا ہو گی۔ زیادہ آدمیوں کے پیشاب کرنے سے پانی کا رنگ، بو اور ذائقہ بھی بدل سکتا ہے، جس سے پانی پلید ہو جائے گا اور قابل استعمال نہ رہے گا۔ جاری پانی میں یہ خدشات نہیں، لہٰذا انتہائی مجبوری کے وقت جاری پانی میں پیشاب کیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 35   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث343  
´ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 343]
اردو حاشہ:
(1)
ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد تالاب وغیرہ کا وہ پانی ہے جو جاری نہیں۔
ایسے پانی میں اگر لوگ پیشاب کرتے رہیں گے تو وہ انتہائی گندا ہوجائے گا اور قابل استعمال نہیں رہے گا۔

(2)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر پانی بہہ رہا ہو جیسے ندی نہر یا دریا کا پانی ہوتا ہے تو اس میں پیشاب کرنا منع نہیں، تاہم اجتناب بہتر ہے۔
کیونکہ یہ صفائی اور نظافت کے خلاف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 343