مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1146
حدیث نمبر: 1147
1147 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَي اللَّهِ تَعَالَي مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ، وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ، احْرِصْ عَلَي مَا يَنْفَعُكَ، وَلَا تَعْجَزْ، فَإِنْ غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ: قَدَّرَ اللَّهُ وَمَا شَاءَ، وَإِيَّاكَ وَاللَّوْ؛ فَإِنَّهُ يَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ"
1147- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: طاقتور مومن کمزور مومن کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہوتا ہے ویسے دونوں میں بہتری موجود ہے۔ تم اس چیز کی خواہش کرو جو تمہیں نفع دے اور تم عاجز نہ ہوجانا اور اگر کوئی معاملہ تم پر غالب آجائے، توتم یہ کہو: اللہ تعالیٰ نے تقدیر میں یہی لکھا تھا جواس نے چاہا ویسا ہوگیا اور اگر کہنے سے بچنا کیونکہ یہ شیطان کے کام کا دروازہ کھولتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2664، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5721، 5722، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10382، 10383، 10384، 10385، 10386، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 79، 4168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20230، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8913، 8951، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6251، 6346»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1147  
1147- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: طاقتور مومن کمزور مومن کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہوتا ہے ویسے دونوں میں بہتری موجود ہے۔ تم اس چیز کی خواہش کرو جو تمہیں نفع دے اور تم عاجز نہ ہوجانا اور اگر کوئی معاملہ تم پر غالب آجائے، توتم یہ کہو: اللہ تعالیٰ نے تقدیر میں یہی لکھا تھا جواس نے چاہا ویسا ہوگیا اور اگر کہنے سے بچنا کیونکہ یہ شیطان کے کام کا دروازہ کھولتا ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1147]
فائدہ:
اس حدیث میں وارد چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
① طاقت ور انسان کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنی خوراک اور صحت پر توجہ دینی چاہیے، توجہ دے گا تو ان شاء اللہ طاقت ور بن جائے گا۔ اور یہ حقیقت ہے کہ کام کرنے والا (انسان خواہ کوئی بھی کام کرے) طاقتور اور مضبوط اعصاب والا ہوگا، تب ہی کوئی کام کر سکے گا، اور یہ بات مشہور ہے کہ تندرست جسم میں تندرست دماغ ہوتا ہے۔ الـلـهـم اجـعـلـنا منهم۔
② اس میں یہ بھی ذکر ہے کہ ان کاموں میں حریص ہونا چاہیے، جو انسان کے لیے نفع مند ہوں، اگر کسی کام میں نفع نہیں ہے تو اس کو چھوڑ کر دوسرا کر لیا جائے، اور اپنے آپ کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے، کوشش کرنے اور اخلاص کی وجہ سے انسان منزل مقصود تک پہنچ ہی جا تا ہے۔
③ اس حدیث میں یہ بات بھی موجود ہے کہ اگر زندگی میں کسی کام میں کامیابی نہ مل سکے یا نقصان ہو جائے تو اس وقت شرکیہ اور کفریہ جملوں سے پر ہیز کرنا چاہیے، اور کہنا چاہیے: «قدر الله وما شاء فعل» ۔
(4) جب انسان کو کسی نقصان سے بچا لیا جاتا ہے تو فوراً کہتا ہے اگر میں یہ نہ کرتا تو نقصان ہو جاتا، اسی طرح اگر اچانک ایکسیڈنٹ ہو جائے تو وہ کہنا شروع کر دیتا ہے کہ اگر میں گھر سے نہ آ تا تو میرا ایکسیڈنٹ نہ ہوتا۔ اگر ان دونوں مثالوں پر غور کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ کلمہ اگر فضول کلمہ ہے، شیطانی کلمہ ہے، ایمان کو کمزور کرتا ہے، جب نفع ہو تو ہر وقت اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی جائے اور اگر نقصان ہو تو «انا لله وانا اليه راجعون» کہا جائے، کیونکہ نفع و نقصان کسی بھی انسان کے اختیار میں نہیں ہے۔
بس ہمیں حکم ہے کہ قرآن و حدیث کی پابندی میں زندگی گزاریں، باقی تمام معاملات اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں، وہ جو کرے گا بہتر کرے گا، خواہ وہ کام ہماری نظروں میں نا پسند ہی ہو۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1145