مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1150
حدیث نمبر: 1151
1151 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ أَوْلَي النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ مِنِّي؟ قَالَ: «أُمُّكَ» ، قَالَ: «أُمُّكَ» ، ثُمْ مَنْ؟ قَالَ: «أَبُوكَ» قَالَ سُفْيَانُ: «فَيَرَوْنَ أَنَّ لِلْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ مِنَ الْبِرِّ وَلِلْأَبِّ الثُّلُثَ»
1151- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: میری طرف سے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ت مہاری والدہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دومرتبہ ارشاد فرمائی۔
اس نے دریافت کیا: پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا والد۔
سفیان کہتے ہیں: علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اچھے سلوک میں سے دوتہائی حصہ والدہ کے لیے ہوگا، اور ایک تہائی والد کے لیے ہوگا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1419، 2748، 5971، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1032، 2548، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2454، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 433، 434، 3312، 3335، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2541، 3613، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2334، 6405، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2865، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2706، 3658، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7926، 15856، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7280، 7525، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6080، 6082، 6092، 6094»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1151  
1151- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: میری طرف سے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ت مہاری والدہ۔‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دومرتبہ ارشاد فرمائی۔ اس نے دریافت کیا: پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا والد۔‏‏‏‏ سفیان کہتے ہیں: علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اچھے سلوک میں سے دوتہائی حصہ والدہ کے لیے ہوگا، اور ایک تہائی والد کے لیے ہوگا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1151]
فائدہ:
اس حدیث میں ماں کی شان و عظمت بیان ہوئی ہے مشہور روایتماں کے قدموں تلے جنت ہے، سخت ضعیف روایت ہے، نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ماں کا درجہ باپ سے زیادہ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1150