مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1161
حدیث نمبر: 1162
1162 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزْنِي الْمُؤْمِنُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حْينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ»
1162- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مومن زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ وہ چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ شراب پیتے وقت نہیں رہتا اور ڈاکہ ڈالتے وقت یا (کوئی چیز اچک کرلے جاتے وقت) مومن نہیں رہتا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2475، 5578، 6772، 6810، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 57، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 186، 4412، 4454، 5172، 5173، 5979، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4885، 4886، 4887،وأبو داود فى «سننه» برقم: 4689، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2625، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2037، 2152، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3936، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20809، 20810، 20811، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7438، 8319، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6299، 6300، 6301، 6364، 6443»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1162  
1162- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مومن زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ وہ چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ شراب پیتے وقت نہیں رہتا اور ڈاکہ ڈالتے وقت یا (کوئی چیز اچک کرلے جاتے وقت) مومن نہیں رہتا۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1162]
فائدہ:
اس حدیث میں کچھ کبیرہ گناہوں کا تذکرہ ہے، اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مومن شخص بھی کبیرہ گناہ نہیں کرتا، یعنی ایمان کی حالت میں گناہ نہیں کیا جا سکتا، ایمان اور گناہ آپس میں متضاد ہیں، ایمان ہو گا تو گناہ نہیں ہو گا، گناہ ہو گا تو ایمان نہیں ہوگا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب مؤمن گناہ کرتا ہے تو اس سے اس کا ایمان نکل جاتا ہے، جیسا کہ صحيح البخاری میں ہے کہ حضرت عکرمہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم سے پوچھا: کہ ایمان کیسے نکالا جاتا ہے؟ تو انہوں نے جوا باً فرمایا: اس طرح، اور اپنی انگلیوں کے درمیان گرد لگائی پھر اس کو کھولا، پس اگر وہ توبہ کر لے تو اس کا ایمان لوٹ آ تا ہے۔
ترمذی اور ابوداؤد میں ہے کہ جب زانی زنا کرتا ہے تو اس سے اس کا ایمان نکل جاتا ہے، سائے کی طرح اس کے سر پر رہتا ہے، جب وہ اس کام سے فارغ ہو جا تا ہے تو اس کا ایمان واپس لوٹ آتا ہے، اسی طرح ہی دوسرے گناہوں کا معاملہ ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1160