مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1176
حدیث نمبر: 1177
1177 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: اخْتَلَفَ الرِّجَالُ فِي الرِّجَالِ، وَالنِّسَاءِ، أَيُّهُمْ فِي الْجَنَّةِ أَكْثَرُ؟ فَأَتَوْا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ مِنْ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَي صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَي أَضْوَأِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: دُرِّئٍ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ اثْنَتَانِ يُرَي مُخُّ سَاقَيْهُمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ، وَمَا فِي الْجَنَّةِ عَزَبٌ"
1177-محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں: کچھ لوگوں کے درمیان اس بارے میں بحث ہوگئی کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا خواتین۔ وہ لوگ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے بتایا سیدنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: میری امت کا جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی مانند ہوں گے پھر اس کے بعد والے لوگ اس طرح ہوں گے جیسے آسمان میں موجود سب سے زیادہ چمکدار ستارہ ہوتا ہے۔
یہاں سفیان نامی راوی نے ایک روایت کے ایک لفظ کو نقل کرنے میں شک کا اظہار کیا ہے۔
ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی، جن کی پنڈلیوں کے گوشت کے اندر سے ہڈی کا مغز بھی نظر آئے گا، اور جنت میں مجرد زندگی نہیں ہوگی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3245، 3246، 3254، 3327، 5811، 6542، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 216، 2834، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7244، 7420، 7436، 7437، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5042، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2537، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2849، 2865، 2874، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4333، 4333 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20547، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7273، 7286، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6084، 6437»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1177  
1177-محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں: کچھ لوگوں کے درمیان اس بارے میں بحث ہوگئی کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا خواتین۔ وہ لوگ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے بتایا سیدنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: میری امت کا جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی مانند ہوں گے پھر اس کے بعد والے لوگ اس طرح ہوں گے جیسے آسمان میں موجود سب سے زیادہ چمکدار ستارہ ہوتا ہے۔‏‏‏‏ یہاں سفیان نامی راوی نے ایک روایت کے ایک لفظ کو نقل کرنے میں شک کا اظہار کیا ہے۔ ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی، جن کی پنڈلیوں ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1177]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں بھی درجے ہوں گے، زیادہ تقویٰ والے کو اچھا درجہ اور کم تقویٰ والے کو کم درجہ ملے گا، چونکہ جنت میں نو جوان لوگ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے بیویوں کا بندوبست فرمایا ہوا ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت کا کم سے کم حسن اور نعمتیں دنیا کے زیادہ سے زیادہ حسن اور نعمتوں سے بڑھ کر ہوں گے۔ دنیا میں ہم زیادہ دیر تک سورج یا چاند کونہیں دیکھ سکتے لیکن جنت میں کسی کا حسن سورج سے بڑھ کر اور کسی کا چاند سے بڑھ کر اور کسی کا ستاروں سے بڑھ کر ہو گا
۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ آنکھوں کو بھی جنت میں اس سے کہیں زیادہ طاقت دے گا کہ وہ سورج، چاند و ستارے جیسے حسن کو تا دیر دیکھتی رہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1175