مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1183
حدیث نمبر: 1184
1184 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَعْدٌ الطَّائِيُّ أَبُو مُجَاهِدٍ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ وَأَنَا غُلَامٌ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا إِذَا كُنَّا عِنْدَكَ كَانَتْ قُلُوبُنَا عَلَي حَالٍ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ كَانَتْ عَلَي غَيْرِ تِلْكَ الْحَالِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُمْ إِذَا خَرَجَتُمْ مِنْ عِنْدِي مِثْلَكُمْ إِذَا كُنْتُمْ عِنْدِي، لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ» قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِنَاءُ الْجَنَّةِ لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ، وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ، وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالزَّبَرْجَدُ وَالْيَاقُوتُ» وَذَكَرَ حَدِيثًا فِيهِ طُولٌ
1184- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود ہوتے ہیں، تو ہمارے دلوں کی کیفیت مختلف ہوتی ہے لیکن جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ کر چلے جاتے ہیں، تو ہماری حالت تبدیل ہوجاتی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم لوگ میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاتے ہو اس وقت بھی اگر تمہاری حالت اسی کی مانند ہو جس طرح اس وقت ہوتی ہے جب تم میرے پاس موجود ہوتے ہو، تو فرشتے تمہارے ساتھ مصافحہ کرنا شروع کردیں۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جنت کی تعمیریوں کی گئی ہے کہ ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی ہے اور اس کا گار ا مشک ازفر کا ہے اور اس کی کنکریاں لؤلؤ، زبرجد اور یاقوت کی ہیں۔ اس کے بعد راوی نے طویل حدیث ذکر کی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده جيد، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2570، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1901، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 874، 3428، 7387، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7717، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2526، 3598، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2863، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1752، 4248، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6484، 16745، 20220، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8158، 8159»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1184  
1184- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود ہوتے ہیں، تو ہمارے دلوں کی کیفیت مختلف ہوتی ہے لیکن جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ کر چلے جاتے ہیں، تو ہماری حالت تبدیل ہوجاتی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم لوگ میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاتے ہو اس وقت بھی اگر تمہاری حالت اسی کی مانند ہو جس طرح اس وقت ہوتی ہے جب تم میرے پاس موجود ہوتے ہو، تو فرشتے تمہارے ساتھ مصافحہ کرنا شروع کردیں۔‏‏‏‏ راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1184]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دلوں کی کیفیت بدلتی رہتی ہے، اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ۔ ایمان کم یا زیادہ ہوتا رہتا ہے، ہمیشہ انسان کو اچھے ماحول میں رہنا چاہیے، تا کہ اس کا دل ایمان کی مٹھاس سے لبریز رہے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو ہمیشہ ایمان سے رہتا ہے، اچھی بات کرتا ہے، تو فرشتے بھی اس کو پسند کرتے ہیں، اور اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سونا چاندی اور کستوری بہت قیمتی چیزیں ہیں۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مجلس اکٹھی کر کے دینی باتیں سمجھنی سمجھانی چاہئیں
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1182