مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1184
حدیث نمبر: 1185
1185 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَضَي اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا، خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَأَنَّهُ سَلْسِلَةٌ عَلَي صَفْوَانَ، فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا الَّذِي قَالَ الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ، فَيَسْمَعُهَا مُسْتَرِقُوا السَّمْعِ، وَمُسْتَرِقُوا السَّمْعِ هَكَذَا بَعْضُهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ، وَوَصَفَ سُفْيَانُ بَعْضَهَا فَوْقَ بَعْضٍ، قَالَ: فَيَسْمَعُ الْكَلِمَةَ، فَيُلْقِيهَا إِلَي مَنْ تَحْتَهُ، ثُمَّ يُلْقِيهَا الْآخَرُ إِلَي مَنْ تَحْتَهُ، ثُمَّ يُلْقِيهَا عَلَي لِسَانِ السَّاحِرِ أَوِ الْكَاهِنِ، فَرُبَّمَا أَدْرَكُهُ الشِّهَابُ قَبْلَ أَنْ يُلْقِيَهَا، وَرُبَّمَا أَلْقَاهَا قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُ، فَيْكَذِبُ مَعَهَا مِائَةَ كَذِبَةٍ، فَيُقَالُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ لَنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، كَذَا وَكَذَا لِلْكَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنَ السَّمَاءِ، فَيَصْدُقُ بِتِلْكَ الْكَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنَ السَّمَاءِ"
1185- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ سناتا ہے، تو فرشتے اس کے حکم کے سامنے سر کو جھکاتے ہوئے اپنے پر مارتے ہیں یوں جیسے زنجیر پتھر پر ماری جاتی ہے جب ان کے دلوں سے خوف کم ہوتا ہے، تو وہ دریافت کرتے ہیں: تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ہے، تو دوسرے جواب دیتے ہیں: جو اس نے فرمایا ہے وہ حق ہے، بلند و برتر ہے، پھر چوری چھپے سننے والے اس میں سے کوئی بات سن لیتے ہیں اور چوری چھپے سننے والے اس طرح ہوتے ہیں جس طرح وہ ایک دوسرے کے اوپر نیچے۔
سفیان نے کرکے دکھایا کہ وہ ایسے ایک دوسرے کے اوپر ہوتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو وہ شخص ان میں سے کوئی بات سن لیتا ہے، جسے وہ اپنے سے نیچے والے تک پہنچا دیتا ہے پھر وہ اپنے سے نیچے والے تک پہنچادیتا ہے پھر وہ کسی جادو گر یا کاہن کی زبانی بات بیان کرتا ہے بعض اوقات شہاب ثاقب اس تک پہنچ جاتا ہے اس سے پہلے کہ وہ بات اپنے سے نیچے والے تک منتقل کرے اور بعض اوقات شہاب ثاقب کے اس تک پہنچنے سے پہلے ہی وہ بات اگلے شخص تک منتقل کردیتا ہے وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ بھی ملادیتا ہے، تو یہ کہا جاتا ہے اس شخص نے فلاں دن جو ہم سے کہا تھا: کیا ایسا نہیں ہوا؟ اس نے فلاں، فلاں بات کہی تھی، یہ وہی بات ہوتی ہے، جواس نے آسمان سے سنی ہوتی ہے، تو تصدیق اس بات کی کی جاتی ہے، جو آسمان سے کی گئی تھی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4701، 4800، 7481، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 36، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2997، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3989، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3223، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 194»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1185  
1185- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ سناتا ہے، تو فرشتے اس کے حکم کے سامنے سر کو جھکاتے ہوئے اپنے پر مارتے ہیں یوں جیسے زنجیر پتھر پر ماری جاتی ہے جب ان کے دلوں سے خوف کم ہوتا ہے، تو وہ دریافت کرتے ہیں: تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ہے، تو دوسرے جواب دیتے ہیں: جو اس نے فرمایا ہے وہ حق ہے، بلند و برتر ہے، پھر چوری چھپے سننے والے اس میں سے کوئی بات سن لیتے ہیں اور چوری چھپے سننے والے اس طرح ہوتے ہیں جس طرح وہ ایک دوسرے کے اوپر نیچے۔‏‏‏‏ سفیان نے کرکے دکھایا کہ وہ ایسے ایک دوسرے کے اوپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1185]
فائدہ:
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کا کلام کرنا ثابت ہوتا ہے، اس پر ہمارا ایمان ہے، اس کی کیفیت کو ہم نہیں جانتے، نیز اس حدیث میں فرشتوں کا آپس میں بات کرنا بھی ثابت ہوتا ہے۔
نیز شیطانوں کی اسلام سے دشمنی کی انتہا ثابت ہوتی ہے، کہ ظالم شیطان اللہ تعالیٰ کی باتیں معلوم کرنے کی خاطر کتنی کوشش کرتے ہیں۔
نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ کاہن و جادوگر شیطان کی پیروی کرتے ہیں، اور یہ شیطان کے آلۂ کار بنے ہوئے ہیں، ان کی گمراہیاں امت مسلمہ پر بالکل واضح ہو چکی ہیں، افسوس کہ لوگ پھر بھی ان شیطانوں کے ساتھ غلط مقاصد کی غرض سے چمٹے ہوئے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1183