مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1211
حدیث نمبر: 1212
1212 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَي رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ: «فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ؟» ، قَالُوا: لَا،" فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا، فَيْلَقَي الْعَبْدَ، فَيَقُولُ: أَيْ فُلُ، أَلَمْ أُكَرِّمْكَ وَأُسَوِّدْكَ، وَأُزَوِّجْكَ، وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ، وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ، وَتَرْبَعُ؟ قَالَ: فَيَقُولُ: بَلَي أَيْ رَبَّ، قَالَ: فَيَقُولُ: أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ؟، فَيَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ: فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي، ثُمَّ يَلْقَي الثَّانِي، فَيَقُولَ: أَيْ فُلُ أَلَمْ أُكَرِّمْكَ وَأُسَوِّدْكَ، وَأُزَوِّجْكَ، وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ، وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ، وَتَرْبَعُ؟ قَالَ: فَيَقُولُ: بَلَي أَيْ رَبَّ، قَالَ: فَيَقُولُ: أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ؟ فَيَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ: فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي، ثُمَّ يَلْقَي الثَّالِثَ، فَيَقُولُ: آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ، وَبِرَسُولِكَ، وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ، وَتَصَدَّقْتُ، وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ، قَالَ: فَيَقُولُ: فَهَاهُنَا إِذَا قَالَ ثُمَّ قَالَ: أَلَا نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْكَ، فَيْفُكِّرُ فِي نَفْسِهِ مَنِ الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ، فَيَخْتَمُ عَلَي فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ: انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحِمُهُ وَعِظَامُهُ، بِعَمَلِهِ مَا كَانَ، وَذَلِكَ لِيُعْذَرَ مِنْ نَفْسِهِ، وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ، وَذَلِكَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ تَعَالَي عَلَيْهِ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ: أَلَا لِتَتْبَعْ كُلُّ أُمَّةٌ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَتَتَبْعُ الشَّيَاطِينَ وَالصُّلُبَ أَوْلِيَاؤُهُمْ إِلَي جَهَنَّمَ، قَالَ: وَبَقِينَا أَيُّهَا الْمُؤْمِنِينَ، فَيَأْتِيَنَا رَبُّنَا وَهُوَ رَبُّنَا، وَهُوَ يُثِيبُنَا، فَيَقُولُ: عَلَامَ هَؤُلَاءِ؟ فَيَقُولُونَ: نَحِنُ عِبَادُ اللَّهِ الْمُؤْمِنِونَ، آمَنَّا بِاللَّهِ، لَا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَهَذَا مُقَامُنَا حَتَّي يَأْتِيَنَا رَبُّنَا، وَهُوَ رَبُّنَا، وَهُوَ يُثِيبُنَا، قَالَ: ثُمَّ يَنْطَلِقُ حَتَّي يَأْتِيَ الْجِسْرَ وَعَلَيْهِ كَلَالِيبُ مِنْ نَارٍ تَخْطِفُ النَّاسَ، فَعِنْدَ ذَلِكَ حَلَّتِ الشَّفَاعَةُ: أَيِ اللَّهُمَّ سَلِّمْ، أَيِ اللَّهُمَّ سَلِّمْ، فَإِذَا جَاوَزُوا الْجِسْرَ فَكُلُّ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجًا مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ مِنَ الْمَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَكُلُّ خَزَنَةِ الْجَنَّةِ يَدْعُوهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ يَا مُسْلِمُ هَذَا خَيْرٌ، فَتَعَالَ"، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّ هَذَا الْعَبْدَ لَا تَوَي عَلَيْهِ يَدَعُ بَابًا وَيَلِجُ مِنْ آخَرَ، قَالَ: فَضَرَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ»
1212- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا قیامت کے دن ہم اپنے پروردگار کا دیدار کریں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دوپہر کے و قت جب بادل موجود نہ ہوں، تو کیا تمہیں سورج کو دیکھنے میں کچھ مشکل محسوس ہوتی ہے؟
لوگوں نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چودھویں رات میں جب بادل موجود نہ ہوں، تو کیا تمہیں چاند کو دیکھنے میں مشکل ہوتی ہے؟ لوگوں نے عرض کی: جی نہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، تمہیں اپنے پروردگار کا دیدار کرنے میں کوئی رکاوٹ اسی طرح نہیں ہوگی، جس طرح تمہیں ان دونوں میں سے کسی ایک کو دیکھنے میں رکاوٹ نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے ملاقات کرے گا اور ارشاد فرمائے گا: اے فلاں! کیا میں نے تمہیں عزت عطا نہیں کی؟ تمہاری شادی نہیں کی؟ تمہارے لیے گھوڑوں اور اونٹوں کو مسخر نہیں کیا اور تمہیں ہر طرح کاموقع فراہم نہیں کیا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: وہ بندہ عرض کرے گا: جی ہاں! اے میرے پروردگار۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرمائے گا، کیا تمہیں یہ گمان تھا کہ تم میری بارگاہ میں حاضر ہوگے؟ تو بندہ عرض کرے گا: جی نہیں۔
تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: پھر میں بھی تمہیں اسی طرح بھول جاتا ہوں، جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے۔
پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے ملاقات کرے گا اور فرمائے گا: اے فلاں! کیا میں نے تمہیں عزت عطا نہیں کی، میں نے تمہیں سیادت عطا نہیں کی، میں نے تمہاری شادی نہیں کی میں نے تمہارے لیے گھوڑوں اور اونٹوں کو مسخر نہیں کیا اور میں نے تمہیں ہر طرح کا موقع فراہم نہیں کیا؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: وہ بندہ عرض کرے گا: جی ہاں! اے میرے پروردگار!
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تمہیں یہ گمان تھا کہ تم میری بارگاہ میں حاضر ہوگے؟ تو وہ بندہ عرض کرے گا: جی نہیں، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں تمہیں اسی طرح بھول رہاہوں، جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے۔
پھر اللہ تعالیٰ تیسرے بندے سے ملاقات کرے گا، تو وہ عرض کرے گا: میں تجھ پر تیری کتابوں پر تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا، میں نے نماز ادا کی۔ میں نے روز ہ رکھا، میں نے صدقہ کیا اور جہاں تک میری استطاعت تھی میں نے نیکی کی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرمائے گا: یہ تو ہے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا ہم تمہارے خلاف گواہ کو نہ لے کر آئیں، تو وہ بندہ اپنے ذہن میں سوچے گا، میرے خلاف کون گواہی دے سکتا ہے؟ تو اس شخص کے منہ پرمہر لگادی جائے گی اور اس کے زانوں سے کہا: جائے گا: تم بولو! تو اس کا زانو بولے گا: اس کا گوشت اس کی ہڈیاں بولیں گے اس کے ان اعمال کے بارے میں، جو وہ کرتا رہا تھا ایسا اس وجہ سے ہوگا تاکہ وہ اپنی طرف سے کوئی عذر پیش نہ کر سکے اور یہ منافق شخص ہوگا اور یہ وہ شخص ہوگا، جس پر اللہ تعالیٰ نارضگی ظاہر کرے گا۔ پھرایک اعلان کرنے والا یہ اعلان کرے گا: خبردار! ہر گروہ اس کے پیچھے چلا جائے، جس کی وہ اللہ تعا لیٰ کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے، تو شیاطین اور صلیب کی پیروی کرنے والے ان کے پیچھے جہنم کی طرف جائیں گے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اے اہل ایمان! پھر ہم لوگ باقی رہ جائیں گے ہمارا پروردگار ہمارے پاس تشریف لائے گا وہ ہمارا پروردگار ہوگا وہ ہمیں ثواب عطا کرے گا وہ فرمائے گا: یہ لوگ کون سے مذہب پر ہیں، تو وہ کہیں گے، ہم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں، ہم مؤمن ہیں، ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں، ہم کسی کو اس کا شریک نہیں ٹھہراتے، ہم یہیں ٹھہرے رہیں گے، جب تک ہمارا پروردگار نہیں آجاتا، جو ہمارا پروردگار ہے اور وہ ہمیں ثواب عطا کرے گا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں پھر بندہ چلتا ہواپل صراط تک آئے گا، جس پر آگ سے بنے ہوئے آنکڑے لگے ہوئے ہوں گے جولوگوں کو اچک رہے ہوں گے اس وقت شفاعت حلال ہوگی (اور بندہ دعا کرے گا) اے اللہ تو سلامتی عطا کر۔ اے اللہ تو سلامتی عطا کر۔ جب لوگ پل صراط پر گزر جائیں گے، تو ہروہ شخص جس نے اپنا مال میں سے اللہ کی راہ میں کسی بھی چیز کا جوڑا دیا ہوگا، تو جنت کا ہر دربان اسے بلائے گا: اے اللہ کے بندے! اے مسلمان یہ زیادہ بہتر ہے تم ادھر آؤ۔
راوی کہتے ہیں: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ایسے بندے کو تو کوئی خسارہ نہیں ہوگا کہ وہ ایک دروازے کو چھوڑ کر دوسرے سے اندر چلا جائے؟
راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان پر مارا اور فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے، مجھے یہ امید ہے، تم ان افراد میں میں سے ایک ہوگے (جسے جنت کے تمام دروازوں کے دربان بلائیں گے)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 806، 2841، 3216، 3666، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 182، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7429، 7445، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6360، 6361»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1212  
1212- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا قیامت کے دن ہم اپنے پروردگار کا دیدار کریں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دوپہر کے و قت جب بادل موجود نہ ہوں، تو کیا تمہیں سورج کو دیکھنے میں کچھ مشکل محسوس ہوتی ہے؟ لوگوں نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چودھویں رات میں جب بادل موجود نہ ہوں، تو کیا تمہیں چاند کو دیکھنے میں مشکل ہوتی ہے؟ لوگوں نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، تمہیں اپنے پروردگار۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1212]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن لوگوں کو اپنا دیدار کروائیں گے، اس حدیث سے منکرین وجود باری تعالیٰ کا رد ہوتا ہے۔
بات کی پختگی کے لیے قسم کھا نا جائز ہے، اللہ تعالیٰ کلام بھی کرتے ہیں۔ دنیا کی جتنی چیزیں انسان کے تابع ہیں خود انسان ان پر ذرہ برابر بھی طاقت نہیں رکھتا، اللہ تعالیٰ نے ان کو مسخر کیا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت والے دن جسم کے تمام اعضاء کو قوت گویائی عطا فرمائے گا۔
اس حدیث سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ ہم قیامت اور روز قیامت ہونے والے تمام غیبی معاملات پر ایمان رکھتے ہیں، جنت برحق ہے، جہنم برحق ہے، جنت کی نعمتیں برحق ہیں اور جہنم کی سزائیں برحق ہیں، پل صراط برحق ہے، جنت کے دروازے برحق ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1210