مسند الحميدي
بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول متفرق روایات

حدیث نمبر 1214
حدیث نمبر: 1215
1215 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ» قَالَ سُفْيَانُ:" وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يَقُولُ: إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ إِلَّا الزُّهْرِيُّ"
1215- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کھانا آ جائے اور نماز کے لیے اقامت کہی جاچکی ہو، تو تم پہلے کھانا کھالو۔
سفیان کہتے ہیں: میں نے کسی بھی راوی کویہ الفاظ استعمال کرتے ہوئے نہیں سنا۔ جب کھانا آجائے یہ الفاظ صرف زہری نے نقل کیے ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 672، 5463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 557، 558، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 934، 1651، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2066، 2068، 5209، 5210، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 852، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 928، والترمذي فى «جامعه» برقم: 353، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1318، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 933، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5111، 5112، 5113، 5114، 5121، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12152، 12259، 12840، 13616، 13695، 13807، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2796، 2797، 3546، 3547، 3577، 3598، 3602»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1215  
1215- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کھانا آ جائے اور نماز کے لیے اقامت کہی جاچکی ہو، تو تم پہلے کھانا کھالو۔‏‏‏‏ سفیان کہتے ہیں: میں نے کسی بھی راوی کویہ الفاظ استعمال کرتے ہوئے نہیں سنا۔ جب کھانا آجائے یہ الفاظ صرف زہری نے نقل کیے ہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1215]
فائدہ:
جب انسان کو بھوک ہو اور کھانا بھی سامنے ہو تو کھانا کھانا چاہیے، خواہ نماز کی جماعت نکل جائے، اگر انسان کو بھوک ہے اور کھانا بھی موجود ہے تو اس وقت نماز پڑھنا درست نہیں ہے، اس سے انسان کی توجہ کھانے کی طرف رہے گی۔
یاد رہے کہ امام اس سے مستثنٰی ہے، یعنی اگر امام کو بھوک لگی ہو اور کھانا اس کے پاس موجود ہے، اور جماعت کا ٹائم ہو گیا ہے تو وہ کھانا چھوڑ کر جماعت کرائے گا۔ [صحيح البخاري: 675]
نیز اگر انسان کو بھوک نہیں ہے اور کھانا آ گیا ہے، ادھر سے جماعت کا وقت ہو گیا ہے، تو پہلے اسے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنی چاہیے بعض مدارس میں نماز پر اتنی سختی کی جاتی ہے کہ جو بچہ تکبیر اولٰی سے رہ جائے، اس کا عذر سنے بغیر اس کو سخت سزا دی جاتی ہے، خواہ وہ کسی شرعی عذر کی وجہ سے لیٹ ہوا ہو، یہ رویہ درست نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1213