مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1238
حدیث نمبر: 1239
1239 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ» ، فَأَعَادَهَا أَنَسٌ، فَقَالَ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِنَا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ قَالَ سُفْيَانُ:" فَسَّرَتْهُ الْعُلَمَاءُ: حَالَفَ: آخَي"
1239- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجر ین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد نہیں فرمائی ہے۔ اسلام میں حلف کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ روایت دوبارہ بیان کی اور بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجرین اور انصار کے درمیان حلف (ایک دوسرے کا حلیف ہونا) قائم کیا تھا۔
سفیان کہتے ہیں: علماء نے ا س کی وضاحت یہ کی ہے، بھائی چارہ قائم کیا تھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2294، 6083، 7340، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2529، 2529، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4520، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12648، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12272، 12667، 14202، 14203، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3356، 3357، 3964، 3967، 3968، 4023، 4024، 4028»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1239  
1239- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجر ین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد نہیں فرمائی ہے۔ اسلام میں حلف کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔‏‏‏‏ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ روایت دوبارہ بیان کی اور بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجرین اور انصار کے درمیان حلف (ایک دوسرے کا حلیف ہونا) قائم کیا تھا۔ سفیان کہتے ہیں: علماء نے ا س کی وضاحت یہ کی ہے، بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1239]
فائدہ:
زمانہ جاہلیت میں کسی کو بھی حلیف بنا لیا جاتا تھا، ہماری شریعت نے اس سے منع فرما دیا ہے، کیونکہ جب کوئی کسی کا حلیف بن جا تا ہے تو وہ وراثت کا بھی حق دار بن جاتا ہے، جبکہ مواخاۃ میں ایسی چیز نہیں ہوتی، اس کے علاوہ حدیث میں وضاحت ہے کہ زمانہ جاہلیت کے حلف کا اسلام کی حالت میں بھی اعتبار کیا جائے گا، اگر کسی نے زمانہ جاہلیت میں کسی کو اپنی وراثت کا حق دار بنایا تھا، پھر وہ دونوں مسلمان ہو گئے، تو ان کے زمانہ جاہلیت کے حلف کا اعتبار کرتے ہوئے اس کو دی ہوئی وراثت اس کے پاس رہے گی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1238