مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1240
حدیث نمبر: 1241
1241 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: «مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِدَ عَلَي سَرِيَّةٍ قَطُّ مَا وَجِدَ عَلَي أَصْحَابِ بِئْرِ مَعُونَةَ حِينَ قُتِلُوا، وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْقُرَّاءَ»
1241- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی بھی جنگی مہم کے حوالے سے اتنا زیادہ مغموم نہیں دیکھا، جتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بئر معونہ کے افراد شہید ہونے پر مغموم ہوئے تھے، ان حضرات کو قاری صاحبان کہا جاتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1001، 1002، 1003، 1300، 2801، 2814، 3064، 3170، 4088، 4089، 4090، 4091، 4092، 4094، 4095، 4096، 6394، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 677، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1973، 1982، 1985، 4651، 7263، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1069، برقم: 1070، برقم: 1076، برقم: 1078، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 661، 662، 668، 670، 8239، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1444، 1445، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1637، 1640، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1184، 1243، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3145، 3146، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12246، 12270، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2832، 2834، 2921، 3028، 3029، 3057، 3069»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1241  
1241- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی بھی جنگی مہم کے حوالے سے اتنا زیادہ مغموم نہیں دیکھا، جتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بئر معونہ کے افراد شہید ہونے پر مغموم ہوئے تھے، ان حضرات کو قاری صاحبان کہا جاتا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1241]
فائدہ:
انده اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسان اور بشر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین بھی ہوتے تھے اور خوشی کے موقع پر راضی بھی ہوتے تھے، بئر معونہ والا واقعہ صفر 24 ھ میں پیش آیا، کافروں کا سردار عامر بن مالک خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آیا اور کہا کہ میرا ملک اسلام کے لیے آمادہ ہے، کچھ واعظ ساتھ بھیج دیجیے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 70 (ستر) عالم ساتھ کر دیے، جب وہ ان کے علاقے میں پہنچے تو قبائل رعل و ذکوان و بنوسلمہ وغیرہ نے حملہ کیا، صرف سیدنا عمر و بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ بچ کر آuy، باقی انہتر (69) قاریوں کو شہید کر دیا گیا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1239