مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1263
حدیث نمبر: 1264
1264 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَهُمَا يَمْشِيَانِ فَأُغْمِيَ عَلَيَّ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَبَّهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟، فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّي نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ"
1264- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں بیمار ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، یہ دونوں حضرات پیدل تشریف لائے تھے مجھ پر بے ہوشی طاری ہوئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مجھ پر انڈیلا تو مجھے ہوش آگیا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ دوں؟ میں اپنے مال کے بارے میں کیا طریقہ اختیار کروں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، یہاں تک کہ وراثت سے متعلق آیت نازل ہوگئی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 194، 4577، 5651، 5676، 6723، 6743، 7309، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1616، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 106، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1266، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3204، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 138، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 71، 6287، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2886، 2887، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2096، 2097، 3015، والدارمي فى «مسنده» برقم: 760، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1436، 2728، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1138، 12328، 12329، 12396، 12397، 12453، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14406، 14519، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2018، 2180»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1264  
1264- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں بیمار ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، یہ دونوں حضرات پیدل تشریف لائے تھے مجھ پر بے ہوشی طاری ہوئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مجھ پر انڈیلا تو مجھے ہوش آگیا میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ دوں؟ میں اپنے مال کے بارے میں کیا طریقہ اختیار کروں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، یہاں تک کہ وراثت سے متعلق آیت نازل ہوگئی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1264]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بے ہوش آدمی پر پانی ڈالنے سے اس کی بے ہوشی ختم ہو جاتی ہے مستعمل پانی پاک ہے۔
اس حدیث میں آیت میراث کے شان نزول کا ذکر ہے، دیگر کتب حدیث میں اس کے سبب نزول کے بارے میں ایک دوسری روایت بھی ہے کہ سیدنا سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ وفات پاگئے، اور ان کی بیٹیوں کے چچا نے سارا ورثہ سنبھال لیا، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی دولڑ کیاں تھیں، ان کی بیوی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ورثے کا سوال کیا، تو یہ آیت نازل ہوئی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکیوں کے چچا کو پیغام بھیجا کہ سعد کی دو بیٹیوں کو دو تہائی اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دے دو، اور جو بچ جائے وہ تمھارے لیے ہے۔ [سـتـن ابي داؤد كتاب الفرائض باب ما جاء فى ميراث الصلب: 2891 ـ عـن جابر بن عبدالله صلى الله عليه وسلم سنن الترمذي: 2092 مسند أحمد: حديث: 14810- وقـال البـاني: حسن]
آیت میراث کے بارے میں ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ دونوں آیات اور اس سورت کی آخری آیت علم وراثت میں اصول کی حیثیت رکھتی ہیں، وراثت کے تفصیلی حصے ان تین آیات سے مستنبط ہیں، اور وراثت کے حصوں سے متعلقہ احادیث بھی ان آیات کی تفسیر ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1263