مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1274
حدیث نمبر: 1275
1275 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، قَالَ: فَسَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» ، فَقَالُوا: رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَسَعَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ دَعْوَي الْجَاهِلِيَّةٍ دَعُوهَا، فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ» ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِيِّ ابْنِ سَلُولَ: أَوَقَدْ فَعَلُوهَا؟، وَاللَّهِ لَإِنْ رَجَعْنَا إِلَي الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، قَالَ جَابِرٌ: وَكَانَتِ الْأَنْصَارُ بِالْمَدِينَةِ أَكْثَرَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ كَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ»
1275- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ ایک جنگ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ایک انصاری کی پیٹھ پر ہاتھ (یا پاؤں) مارا، تو انصاری نے کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین (میری مدد کے لیے آؤ)۔
راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے بتایا: مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے انصار سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو مارا، توانصاری نے یہ کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) تو مہاجر نے بھی یہ کہا: اے مہاجر ین (میری مدد کے لیے آؤ)
تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ زمانہ جاہلیت کاطرز عمل ہے تم اسے چھوڑ دو، کیونکہ یہ گندگی والا ہے۔ (جب اس بات کا پتہ عبداللہ بن اُبی کو چلا) تو عبداللہ بن اُبی بولا: کیا ان لوگوں نے ایسا کیا ہے؟ اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ واپس جائیں گے، تو وہاں کے عزت دار لوگ، ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال دیں گے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار، مدینہ منورہ میں مہاجر ین سے زیادہ تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو مہاجر ین زیادہ ہوگئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس منافق کی گردن اڑادوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو! ورنہ لوگ یہ کہیں گے سیدنا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنے ساتھیوں کو قتل کروارہے ہیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3518، 4905، 4907، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2584، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5990، 6582، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8812، 10747، 11535، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3315، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17939، 20530، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14691، 14857، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1824، 1957، 1959، 1986، 1987 وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18041»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1275  
1275- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ ایک جنگ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ایک انصاری کی پیٹھ پر ہاتھ (یا پاؤں) مارا، تو انصاری نے کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین (میری مدد کے لیے آؤ)۔ راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے بتایا: مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے انصار سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو مارا، توانصاری نے یہ کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) تو مہاجر نے بھی یہ کہا: اے مہاجر ین (می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1275]
فائدہ:
اسلام لانے کے بعد بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں جاہلیت کا کچھ اثر تھا، لیکن ہر پہلو پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تربیت کرتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اصحاب سے بڑی محبت تھی کسی مصلحت کی بناء پر اچھا کام چھوڑ نا سنت ہے، بشرطیکہ وہ کام فرض نہ ہو۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1273