مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1313
حدیث نمبر: 1314
1314 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «لَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَي الْبَيْعَةِ، وَجَدَ رَجُلًا مِنَّا يُقَالُ لَهُ الْجِدُّ بْنُ قَيْسٍ مُخْتَبِيًا تَحْتَ إِبِطِ بَعِيرِهِ»
1314- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں سے ایک شخص کو جس کا نام جد بن قیس تھا، اسے اپنے اونٹ کی بغل کے نیچے چھپے ہوئے پایا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط مسلم، وأخرجه وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1908 وهو طرف للحديث المتقدم برقم: 1275 فانظره لتمام التخريج»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1314  
1314- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں سے ایک شخص کو جس کا نام جد بن قیس تھا، اسے اپنے اونٹ کی بغل کے نیچے چھپے ہوئے پایا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1314]
فائدہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اگر کسی سے کوئی معاہدہ ہوتا تو اس سے بیعت لی جاتی تھی، یہ بیعت اس وقت بھی لی جاتی تھی جب عورتیں ہجرت کر کے آتی تھیں، جیسا کہ صحیح البخاری تفسیر سورۃ الممتحنہ میں ہے، علاوہ ازیں فتح مکہ والے دن بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کی عورتوں سے بیعت لی تھی عورتوں سے بیعت لیتے وقت آپ ان کی صرف زبان سے عہد لیتے تھے۔ کسی عورت کے ہاتھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں چھوتے تھے
۔ سیدہ عائشہ یا فرماتی ہیں: اللہ کی قسم! بیعت لیتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا، بیعت کرتے وقت آپ کا نہ صرف یہ فرماتے تھے کہ میں نے ان باتوں پر تجھ سے بیعت لے لی۔ [صحيح البخاري كتاب التفسير تفسير سورة الممتحنه]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1312