مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1328
حدیث نمبر: 1329
1329 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَأَنْ لَا يُبَاعَ التَّمْرُ حَتَّي يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَأَنْ لَا يُبَاعَ إِلَّا بِالدِّينَارِ، أَوِ الدِّرْهَمِ، إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا» وَالْمُخَابَرَةِ: كَرْيُ الْأَرْضِ عَلَي الثُّلُثِ وَالرُّبْعِ، وَالْمُحَاقَلَةُ: بَيْعُ السُّنْبُلِ بِالْحِنْطَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ"
1329- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ، محاقلہ اور مخابرہ سے منع کیا ہے اور اس بات سے بھی منع کیا ہے کہ کھجور کے پک کر تیار ہونے سے پہلے اسے فروخت کیا جائے اور یہ کہ اسے صرف دینار یا درہم کے عوض میں فروخت کیا جائے البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کے بارے میں اجازت دی ہے۔
مخابرہ سے مراد یہ ہے کہ زمین کو ایک تہائی یا چوتھائی پیدا وار کے عوض میں کرایہ پر دیا جائے۔ محاقلہ سے مراد یہ ہے کہ گندم کے کھیت میں موجود بالین کو فروخت کردیا جائے۔ مزابنہ سے مراد یہ ہے کھجور کے عوض میں درخت پر لگی ہوئی کھجور کو فروخت کردیا جائے۔


تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن جريج قد عنعن ولكن الحديث صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1487، 2189، 2196، 2381، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1534، 1536، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4957، 4971، 4992، 4995، 5000، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3887، 3888، 3889، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3370، 3373، 3374، 3375، 3404، 3405، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1290، 1313، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2659، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2216، 2218، 2266، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10709، 10710، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14542، 14573، 14581، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1806، 1841، 1844، 1845، 1879، 1918، 1996، 1997، 2132، 2141، 2143، 2170»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1329  
1329- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ، محاقلہ اور مخابرہ سے منع کیا ہے اور اس بات سے بھی منع کیا ہے کہ کھجور کے پک کر تیار ہونے سے پہلے اسے فروخت کیا جائے اور یہ کہ اسے صرف دینار یا درہم کے عوض میں فروخت کیا جائے البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کے بارے میں اجازت دی ہے۔ مخابرہ سے مراد یہ ہے کہ زمین کو ایک تہائی یا چوتھائی پیدا وار کے عوض میں کرایہ پر دیا جائے۔ محاقلہ سے مراد یہ ہے کہ گندم کے کھیت میں موجود بالین کو فروخت کردیا جائے۔ مزابنہ سے مراد یہ ہے کھجور کے عوض میں درخت پر لگی ہوئی کھجور کو فروخت کردیا جائے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1329]
فائدہ:
اس حدیث میں بیوع کی بعض قسموں کا بیان ہے، اب بہت زیادہ جدید معاشی مسائل کھڑے ہو چکے ہیں، بیوع اور سود کے نام تبدیل کر دیے گئے ہیں، بہت زیادہ کم پڑھے لکھے لوگ حرام کاروبار میں پھنس چکے ہیں، ان پر تفصیلی کام کرنے کی اشد ضرورت ہے، اللہ تعالیٰ وقت اور صحت میں برکت ڈالے، اس موضوع پر مستقل اہم جدید معاشی مسائل کے عنوان سے کتاب لکھی جائے گی، ان شاء اللہ۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1327