موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ -- کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
19. بَابُ زَكَاةِ مَا يُخْرَصُ مِنْ ثِمَارِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ
پھلوں اور میووں کی زکوٰۃ کا بیان
قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا مِثْلُ ذَلِكَ الْغَنَمُ تُعَدُّ عَلَى صَاحِبِهَا بِسِخَالِهَا، وَالسَّخْلُ لَا يُؤْخَذُ مِنْهُ فِي الصَّدَقَةِ وَقَدْ يَكُونُ فِي الْأَمْوَالِ ثِمَارٌ لَا تُؤْخَذُ الصَّدَقَةُ مِنْهَا، مِنْ ذَلِكَ الْبُرْدِيُّ وَمَا أَشْبَهَهُ لَا يُؤْخَذُ مِنْ أَدْنَاهُ كَمَا لَا يُؤْخَذُ مِنْ خِيَارِهِ، قَالَ: وَإِنَّمَا تُؤْخَذُ الصَّدَقَةُ مِنْ أَوْسَاطِ الْمَالِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مثال اس کی بکریوں کی ہے کہ بکریوں کے شمار میں بچوں کو بھی گن لیں گے مگر بچے زکوٰۃ میں نہ لیے جائیں گے، اور کبھی پھل ایسے ہوتے ہیں جو زکوٰۃ میں لینے کے قابل نہیں ہوتے بوجہ عمدگی کے، جیسے کھجور میں سے بروئی اور جو مشابہ ہے اس کے، اسی طرح جو پھل خراب ہوں وہ بھی نہیں لیے جائیں گے، بلکہ متوسط قسم کا مال لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 558، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 34»