صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ -- حیض کے احکام و مسائل
19. باب الاِعْتِنَاءِ بِحِفْظِ الْعَوْرَةِ:
باب: ستر چھپانے میں احتیاط۔
حدیث نمبر: 772
وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ، وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ، فَجَعَلْتَهُ عَلَى مَنْكِبِكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبِهِ، فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، قَالَ: فَمَا رُؤِيَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ عُرْيَانًا ".
زکریا بن اسحاق نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے عمرو بن دینار نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، حدیث بیان کر رہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ کعبے کے لیے پتھر ڈھو رہے تھے اور آپ کا تہبند جسم پر تھا، اس موقع پر آپ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: اے بھتیجے! بہتر ہو گا کہ تم اپنا تہبند کھول دور اور اسے اپنے مونڈھے پر پتھروں کے نیچے رکھ لو۔ جابر نےکہا: آپ نے اسے کھول کر اپنے مونڈھے پر رکھ لیا تو آپ کو غش کھا کر گر گئے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس دن کے بعد آپ کو کبھی برہنہ نہیں دیکھا گیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی تعمیر کے لیے قریش کے ساتھ پتھر نقل کر رہے تھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم تہبند باندھے ہوئے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے بھتیجے! اے کاش آپ اپنا تہبند کھول لیں، تہبند کھول کر پتھروں سے بچاؤ کے لیے اپنے کندھے پر رکھ لیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھول کر اپنے کندھے پر رکھ لیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم غشی کھا کر گر گئے، اس دن کے بعد کھبی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ننگے نہیں دیکھا گیا۔
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 364  
´باب: (بلا ضرورت) ننگا ہونے کی کراہیت نماز میں (ہو یا اور کسی حال میں)۔`
«. . . حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " . . . .»
. . . ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نبوت سے پہلے) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے (تاکہ تم پر آسانی ہو جائے) جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا: 364]

تخريج الحديث:
[195۔ البخاري فى: 8 كتاب الصلاة: 8 باب كراهية التعري فى الصلاة وغيرها 364، مسلم 340، ابن حبان 1603]
لغوی توضیح:
«فَحَلَّهُ» آپ نے اسے اتار دیا۔
«مَغْشِيًّا» جسے غشی آ جائے۔
«عُرْيَانًا» ننگا۔
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بچپن میں بھی اہل جاہلیت کی بری عادتوں سے بچا کر رکھا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ستر پوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل حیات ہے۔ آپ نے اس کا حکم بھی دیا ہے، فرمایا کہ اپنی بیوی اور لونڈی کے سوا ہر ایک سے اپنے ستر کی حفاظت کرو۔ [حسن: المشكاة 3117، مسند أحمد 3/5 4، أبوداود 4017، ترمذي 2769]
یعنی انسان صرف اپنی بیوی اور لونڈی کے سامنے ستر ظاہر کر سکتا ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 195