صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ -- حیض کے احکام و مسائل
21. باب إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ:
باب: پانی سے غسل صرف (منی کے) پانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 780
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مَحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ يَعْنِي بِقَوْلِهِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ أَبُو أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ قَالَ: فِي الرَّجُلِ يَأْتِي أَهْلَهُ، ثُمَّ لَا يُنْزِلُ، قَالَ: يَغْسِلُ ذَكَرَهُ، وَيَتَوَضَّأُ ".
شعبہ نے ہشام بن عروہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے اس مرد کے بارے میں جواپنی بیوی کے پاس جاتا ہے پھر اسے انزال نہیں ہوتا، فرمایا: وہ اپنے عضو کو دھو لے اور وضو کرے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس انسان کے بارے میں جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، انزال نہیں ہوتا۔ فرمایا: وہ اپنے آلہ (عضو) کو دھو لے اور وضو کرے۔ (الْمَلِيِّ کا لفظ دونوں حضرات پر اعتماد اور وثوق کے اظہار لیے استعمال کیا گیا ہے)۔
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 293  
´جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو`
«. . . أَخْبَرَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَلَمْ يُنْزِلْ؟ قَالَ: " يَغْسِلُ مَا مَسَّ الْمَرْأَةَ مِنْهُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي "، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْغَسْلُ أَحْوَطُ وَذَاكَ الْآخِرُ، وَإِنَّمَا بَيَّنَّا لِاخْتِلَافِهِمْ . . . .»
. . . مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہ انھوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا غسل میں زیادہ احتیاط ہے اور یہ آخری احادیث ہم نے اس لیے بیان کر دیں (تاکہ معلوم ہو جائے کہ) اس مسئلہ میں اختلاف ہے اور پانی (سے غسل کر لینا ہی) زیادہ پاک کرنے والا ہے۔ (نوٹ: یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ غَسْلِ مَا يُصِيبُ مِنْ فَرْجِ الْمَرْأَةِ: 293]

تخريج الحديث:
[197۔ البخاري فى: 5 كتاب الغسل: 29 باب غسل ما يصيب من فرج المرأة 293، مسلم 346، ابن حبان 1169]
فھم الحدیث: اس سے معلوم ہوا کہ عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت نجس ہے، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھونے کا حکم دیا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 197